وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ (Al-Baqara : 83) ‎اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے ‎وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ (Al-Baqara : 84) ‎اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا، اور تم (اس بات کے) گواہ ہو ‎ثُمَّ أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (Al-Baqara : 85) ‎پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں ‎أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ (Al-Baqara : 86) ‎یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی ‎وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ (Al-Baqara : 87) ‎اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے ‎وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَا يُؤْمِنُونَ (Al-Baqara : 88) ‎اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں

پاکدامن رہو، تمہاری عورتیں

"پاکدامن رہو، تمہاری عورتیں فعلِ حرام کے معاملے میں پاکدامن رہیں گی؛ اور اُس چیز سے اِجتناب کرو، جو مسلمان کے شایانِ شاں نہیں!" امام شافعی رحمه اللہ (ديوان الإمام الشافعي : 108)

نَرم خُو اور آسانی کرنے والا

نبیﷺ نے فرمایا: *"کیا میں تمہیں اُس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں: جو آگ پر حرام ہو گیا؛ یا آگ اُس پر حرام ہو گئی؟ ہر قریب کرنے والے، نَرم خُو اور آسانی کرنے والے پر!"* (السلسلة الصحيحة : 41)

منافقوں پر بھاری نمازیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا ثواب کتنا زیادہ ہے (اور چل نہ سکتے) تو گھٹنوں کے بل گھسیٹ کر آتے اور میرا تو ارادہ ہو گیا تھا کہ مؤذن سے کہوں کہ وہ تکبیر کہے، پھر میں کسی کو نماز پڑھانے کے لیے کہوں اور خود آگ کی چنگاریاں لے کر ان سب کے گھروں کو جلا دوں جو ابھی تک نماز کے لیے نہیں نکلے۔

جب تمہیں کوئی گمان ہو جائے، تو اُس پر یقین نہ کرلیا کرو

نبیﷺ نے فرمایا: "جب تمہیں کوئی گمان ہو جائے، تو اُس پر یقین نہ کرلیا کرو؛ اور جب تم حَسد میں مبتلا ہو جاؤ، تو اُس پر عمل کرتے ہوئے سرکشی نہ کرو؛ اور جب تمہیں بد شگونی ہو، تو اپنا کام جاری رکھو، اور اللہ پر ہی بھروسہ رکھو؛ اور جب تم وزن کرو، تو پلڑے کو مزید جھکا دو!" (السلسلة الصحيحة : 21)

ابلیس اور اس کی فوج کا بیان

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عِيسَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ 17 اللَّيْثُ :‏‏‏‏ كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ أَنَّهُ سَمِعَهُ وَوَعَاهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ دَعَا وَدَعَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا فِيهِ شِفَائِي أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَطْبُوبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَنْ طَبَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِيمَا ذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِي مُشُطٍ وَمُشَاقَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَيْنَ هُوَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَخَرَجَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِعَائِشَةَ حِينَ رَجَعَ نَخْلُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اسْتَخْرَجْتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَخَشِيتُ أَنْ يُثِيرَ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دُفِنَتِ الْبِئْرُ. ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ پر (جب آپ ﷺ حدیبیہ سے لوٹے تھے) جادو ہوا تھا۔ اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے ہشام نے لکھا تھا، انہوں نے اپنے والد سے سنا تھا اور یاد رکھا تھا اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم ﷺ پر جادو کیا گیا تھا۔ آپ کے ذہن میں بات ہوتی تھی کہ فلاں کام میں کر رہا ہوں حالانکہ آپ اسے نہ کر رہے ہوتے۔ آخر ایک دن آپ نے دعا کی پھر دعا کی کہ اللہ پاک اس جادو کا اثر دفع کرے۔ اس کے بعد آپ نے عائشہ ؓ سے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہوا اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ تدبیر بتادی ہے جس میں میری شفا مقدر ہے۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک تو میرے سر کی طرف بیٹھ گئے اور دوسرا پاؤں کی طرف۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا، انہیں بیماری کیا ہے؟ دوسرے آدمی نے جواب دیا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔ انہوں نے پوچھا، جادو ان پر کس نے کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم یہودی نے، پوچھا کہ وہ جادو (ٹونا) رکھا کس چیز میں ہے؟ کہا کہ کنگھے میں، کتان میں اور کھجور کے خشک خوشے کے غلاف میں۔ پوچھا، اور یہ چیزیں ہیں کہاں؟ کہا بئر دوران میں۔ پھر نبی کریم ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور واپس آئے تو عائشہ ؓ سے فرمایا، وہاں کے کھجور کے درخت ایسے ہیں جیسے شیطان کی کھوپڑی۔ میں نے آپ ﷺ سے پوچھا، وہ ٹونا آپ نے نکلوایا بھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں مجھے تو اللہ تعالیٰ نے خود شفا دی اور میں نے اسے اس خیال سے نہیں نکلوایا کہ کہیں اس کی وجہ سے لوگوں میں کوئی جھگڑا کھڑا کر دوں۔ اس کے بعد وہ کنواں بند کردیا گیا۔ Narrated Aisha (RA): Magic was worked on the Prophet ﷺ so that he began to fancy that he was doing a thing which he was not actually doing. One day he invoked (Allah) for a long period and then said, "I feel that Allah has inspired me as how to cure myself. Two persons came to me (in my dream) and sat, one by my head and the other by my feet. One of them asked the other, "What is the ailment of this man?" The other replied, He has been bewitched" The first asked, Who has bewitched him? The other replied, Lubaid bin Al-Asam. The first one asked, What material has he used? The other replied, A comb, the hair gathered on it, and the outer skin of the pollen of the male date-palm. The first asked, Where is that? The other replied, It is in the well of Dharwan. " So, the Prophet ﷺ went out towards the well and then returned and said to me on his return, "Its date-palms (the date-palms near the well) are like the heads of the devils." I asked, "Did you take out those things with which the magic was worked?" He said, "No, for I have been cured by Allah and I am afraid that this action may spread evil amongst the people." Later on the well was filled up with earth.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص یہ کلمات پڑھنے کے بعد فوت ہوگیا تو وہ فطرت پر فوت ہوگا

للّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَا وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ترجمہ:- "اے ﷲ میں نے اپنی جان کو تیرا فرمانبردار بنالیا، اپنا کام تیرے سپرد کردیا، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرلیا، اپنی کمر تیرے لیے جھکادی، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے، نہ تجھ سے بھاگ کر جانے کی کوئی پناہ ہے نہ راہ نجات ہے مگر تیری طرف ہی، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تونے نازل کیا اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔" صحیح بخاری:6313

سـوتـے وقـت کـے اذکـار

پنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرے پھر سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ الناس پڑھ کر ان پر پھونک مارے پھر سر، چہرے اور جسم کے سامنے سے شروع کرتے ہوئے سارے بدن پر پھیرے اس طرح تین مرتبہ کرے۔ صحیح بخاری:5017 جو شخص سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ لے اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ایک نگران مقرر کر دیا جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آسکتا۔ ابو مسعود بدری رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- " جس شخص نے سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھیں تو وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔" آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللہِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ۝ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ "رسول ﷺ پر ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف ﷲ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب ﷲ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے،اس کے رسولوں میں سے ہم کسی میں تفریق نہیـــــں کرتے، انھوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں تیری طرف ہی لوٹناہے۔ ﷲ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیـــــں دیتا جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لیے اور جو برائی کرے وہ اس کے خلاف ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہوتو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالاتھا، اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہواور ہم سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔"

جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ. ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین ؓ نے کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔ Narrated Imran bin Husain (RA): The Prophet ﷺ said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."

ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی،اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَبَشِّرِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌ؕ ڪُلَّمَا رُزِقُوۡا مِنۡهَا مِنۡ ثَمَرَةٍ رِّزۡقًا ‌ۙ قَالُوۡا هٰذَا الَّذِىۡ رُزِقۡنَا مِنۡ قَبۡلُ وَاُتُوۡا بِهٖ مُتَشَابِهًا ‌ؕ وَلَهُمۡ فِيۡهَآ اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ‌ۙ وَّهُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ۞(البقرہ:۲۵) اور اے پیغمبر،جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور ﴿اس کے مطابق﴾اپنے عمل درست کر لیں،انہیں خوشخبری دے دو کہ اُن کے لیے ایسے باغ ہیں،جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ان باغوں کے پھل صورت میں دُنیا کے پھلوں سے مِلتے جُلتے ہونگے۔ جب کوئی پھل انہیں کھانے کو دیا جائےگا، تو وہ کہیں گے کہ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دُنیا میں ہم کو دیے جاتے تھے۔ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہونگی،اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔

حسبُنا اللہ و نعمُ الوکیل نعمُ المولی نعم النصیر اے مالک کون و مکاں

حسبُنا اللہ و نعمُ الوکیل نعمُ المولی نعم النصیر اے مالک کون و مکاں ! ہم تیری بارگاہ میں اپنی تمام کوتاہیوں لغزشوں اور گُناہوں کے ساتھ دست بہ دُعا ہیں ہمیں مُعاف فرما،ہماری دُعائیں قبُول فرما ،ہماری مُشکلیں ، پریشانیاں ، دُکھ ، تکالیف دُور فرما ہمارے لۓ بہتری فرما ۔ یا میرے مالک آپ نے ہمیشہ ہمیں اپنی نعمتوں سے نواز ہے ہم اسی طرح آپ سے آپ کی نعمتوں کے طلب گار ہیں ہم آپ کے محتاج ہیں ہماری جھولیاں اپنی رحمتوں, نعمتوں اور اپنی مہربانیوں سے بھر دیں ہمیں اپنے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اپنے گھر خانہ کعبہ کااور اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در کی زیارت نصیب فرمائیں آمین آمین آمین یارب کریم یا الٰہی آمین ثُم آمین

پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ (Al-Baqara : 55) اور جب تم نے (موسیٰ) سے کہا کہ موسیٰ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے، تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (Al-Baqara : 56) پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (Al-Baqara : 57) اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور (تمہارے لیے) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ (پیو) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی (اور) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ (Al-Baqara : 58) اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (Al-Baqara : 59) تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (Al-Baqara : 60) اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَنْ نَصْبِرَ عَلَى طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ (Al-Baqara : 61) اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے

شام کے اذکار کا وقت۔۔۔ عصر کے وقت سے مغرب کے وقت تک رہتا ہے

اللهُ لآَ اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَاْخُذُهُ سِنَةً وَّلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهُ اِلاَّ بِاِذْنِهِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِهِ اِلاَّ بِمَا شَآ َٕ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلاَ یَوُدُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ لله (وہ ہے کہ )اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے اونگھ پکڑتی ہے اور نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْئ فِیْ الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ (شام 3 بار) الله کے نام سے ، وہ ذات جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز ز مین میں اور آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وہ بہت سننے والا ہے، بہت جاننے والا ہے رَضِیْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا(×3) میں الله کے رب ہونے ،اسلام کے دین ہونے اور محمد کے نبی ہونے پر راضی ہوا۔ یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِیْثُ أَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ كُلَّهُ وَلَا تَكِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَةَ عَیْنٍ (×3) اے زندہ اے قائم رہنے والے ، تیری رحمت کے سبب سے میں فریاد کرتا ہوں کہ میرے لیے میرے سب کاموں کی اصلاح فرما دے اور پلک جھپکنے تک کے لیے بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کرنا۔ اَللهُ أَکْبَرُ، اَلْحَمْدُللهِ، سُبْحَانَ اللهِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الله سب سے بڑا ہے، سب تعریف الله ہی کے لیے ہے، الله پاک ہے اور الله کے سوا کوئی معبود نہیں۔ سورة الاخلاص، سورة الفلق، سورة الناس (3x) أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَ الله کے تمام کلمات کے ساتھ میںپناہ لیتاہوں ،ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔ الله کے تمام کلمات کے ساتھ میں پناہ لیتا ہوں، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ (100دفعہ) الله پاک ہے اور اسی کی تعریف ہے۔ اَللّٰھُمَّ بِكَ أَمْسَیْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْیَا وَبِكَ نَمُوْتُ وَاِلَیْكَ الْمَصِیْر (شام 1بار) اے الله! تیرے حکم سے ہم نے شام کی اور تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اورتیرے حکم سے ہم جیتے اورتیرے حکم سے ہم مرتے ہیں اورتیری ہی طرف دوبارہ اٹھایا جانا ھے اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَةِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَیْئٍ وَمَلِیْكَهُ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّالشَّیْطَانِ وَشِرْكِهِ وأَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْئً ا أَوْ أَجُرَّهُ اِلٰی مُسْلِمٍ اے الله! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ، چھپے اور کھلے کے جاننے والے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، توہر چیز کا رب اور اس کا مالک ہے ، میں تیری پناہ لیتا ہوںاپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک کے شرسے اوریہ کہ میں اپنی جان کو کسی برائی میں ملوث کروں یا کسی دوسرے مسلمان کو اس کی طرف مائل کروں أَمْسَیْنَا وَأَمْسَی الْمُلْكُ للهِ وَالْحَمْدُ للهِ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، رَبِّ أَسْئَلُكَ خَیْرَمَا فِیْ ھٰذِهِ اللَّیْلَةِ وَخَیْرَمَا بَعْدَھَا وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّمَا فِیْ ھٰذِهِ اللَّیْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَھَا، رَبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوْءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَعَذَابٍ فِی الْقَبْرِ ہم نے اور تمام عالم نے الله کے لیے شام کی اور تمام تعریف الله کے لیے ہے، الله کے سواکوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریف ہے اور وہ ہر چیز پرپوری طرح قادر ہے، اے میرے رب! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی اور جو اس کے بعد ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں اور میں تیری پناہ لیتاہوںاس رات کے شر اور جو اس کے بعد ہے اس کے شر سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ لیتاہوں سستی اور بدترین بڑھاپے سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ لیتاہوں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے. اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ (3x) اے الله! میرے بدن میںمجھے عافیت دے ،اے الله! میرے کانوں میںمجھے عافیت دے، اے الله! میری آنکھوں میں مجھے عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے الله!یقینا میں تیری پناہ لیتا ہوں کفر اورفقر وفاقہ سے ،اے الله !بے شک میں تیری پناہ لیتا ہوں عذابِ قبر سے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے (صبح شام 3x) اَللّٰھُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَااِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُكَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْئُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَیَّ وَ أَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ اے الله! تو ہی میرا رب ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو نے مجھے پید اکیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی استطاعت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں،میں تیری پناہ لیتا ہوں ہر برائی سے جو میں نے کی،میں اپنے اوپر تیری عطا کردہ نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوںاور اپنے گناہ کااعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے،یقینا تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْاَلُكَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْاَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَھْلِیْ وَمَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ اے الله! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے الله! بے شک میں تجھ سے درگزر کا اورعافیت کا سوال کرتا ہوں اپنے دین میں، اپنی دنیا میں ،اپنے اہل میں اور اپنے مال میں، اے الله!میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن دے۔ اے الله! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور میں پناہ چاہتا ہوں تیری عظمت کے ذریعے اس سے کہ میں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جائوں لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ الله کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پرپوری قدرت رکھنے والا ہے

فوت شدگان کو تحفہ بھیجا کریں

نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، أَنَّى لِي هَذِهِ؟ فَيَقُولُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ!‘‘ "بیشک الله عز وجل جنت میں نیک انسان کا درجہ بلند کر دیتا ہے. وہ شخص پوچھتا ہے: یارب! یہ کس بات کا بدلہ ہے؟ الله تعالی فرماتا ہے: تمہارے بیٹے کی تمہارے لیے بخشش طلب کرنے کا نتیجہ ہے۔" مؤرخ تقي الدين المقریزي رحمه الله کی اہلیہ جوانی میں فوت ہو گئیں. وہ اُن کے حالات لکھتے ہوئے کہتے ہیں : ’’... وكنت أكثر الاستغفار لها فأُريتُها في المنام، فقلت لها: يا أم محمد! الذي أرسله إليكِ يصل -أي الاستغفار- ؟! قالت: نعم، في كل يوم تصل هديتك إليَّ. ثم بكت وقالت: قد علمتَ أني عاجزة عن مكافأتك!‘‘ "میں اس کی بخشش کیلیے کثرت سے دعا کیا کرتا تھا. ایک دن میں نے اسے خواب میں دیکھا تو پوچھا : اے ام محمد! جو کچھ میں آپ کو بھیجتا ہوں (یعنی جو استغفار کرتا ہوں)، وہ آپ تک پہنچتا ہے؟ کہنے لگی : جی روزانہ آپ کا ہدیہ مجھے پہنچتا ہے. پھر وہ رو پڑی اور کہا: آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کے اس تحفے کا بدلہ چکانے سے قاصر ہوں!"

صدقہ کی اقسام

عام طور پر صدقہ کا لفظ سنتے ہی مال ودولت کا خیال ذہن میں آتا ہے. لیکن شریعت میں صدقہ کی اس معروف قسم کے علاوہ بھی کچھ ایسے اعمال ہیں جو صدقہ میں شمار ہوتے ہیں. لہذا جن کے پاس پیسہ نہیں یا ضرورت سے زیادہ نہیں وہ بھی صدقے کا اجر پا سکتے ہیں. مثلا 🌹 ہر تسبیح صدقہ ہے. سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، الحمداللہ کہنا صدقہ ہے، اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے. 🌹 اچھے کام کرنے کا حکم دینا صدقہ ہے. 🌹 برے کام سے منع کرنا صدقہ ہے. 🌹بیوی کے حقوق پورے کرنا صدقہ ہے. 🌹 استغفار کرنا صدقہ ہے. 🌹راستے سے پتھر اور کانٹے دار چیز کا ہٹانا صدقہ ہے. 🌹اندھے کو راستہ دکھانا صدقہ ہے. 🌹 ناواقف کو راہ بٹا دینا صدقہ ہے. 🌹گونگے بہرے کو اشارے سے بات سمجھا دینا صدقہ ہے. 🌹کسی کو سواری پر بٹھانا صدقہ ہے. 🌹 دو مسلمانوں کے درمیان صلح کروانا صدقہ ہے. 🌹جو مدد کے لیے پکارے اس کی مدد کو جانا صدقہ ہے. 🌹کمزور نظر والے کی راستے کی طرف راہنمائی کرنا صدقہ ہے. 🌹 اچھی بات کرنا صدقہ ہے. 🌹 کسی کا دل خوش کر دیناصدقہ ہے. 🌹کسی کو پانی کا گھونٹ پلا دینا صدقہ ہے. 🌹 وہ مال جو بچوں کی پرورش پر خرچ ہو صدقہ ہے. 🌹خادم کو کھانا کھلانا صدقہ ہے. 🌹کسی کو دیکھ کر مسکرانا صدقہ ہے. 🌹 اپنے ڈول سے پانی نکال کر کسی دوسرے کے ڈول میں ڈالنا صدقہ ہے. 🌹 لوگوں کو اپنے شر سے بچانا صدقہ ہے. 🌹 کسی کا سامان اٹھوا دینا صدقہ ہے. 🌹ہر وہ قدم جو نماز کے لئے اٹھے وہ صدقہ ہے. 🌹 روزہ رکھنا، عمرہ کرنا، حج کرنا صدقہ ہے. 🌹کسی کو قرض دیں تو ہر روز صدقہ کا اجر لکھا جاتا ہے. اگر مقروض مقررہ تاریخ تک ادا نہ کر سکا تو اس کے بعد ڈبل اجر لکھا جاۓگا. 🌹کھیت میں سے کوئی پرندہ جانور یا راہ چلتا انسان کھا لے وہ اس کھیت لگانے والے کے لیےصدقہ ہے. 🌹 چاشت کے دو نفل جسم کے 360جوڑوں کا صدقہ ہیں. 🌹ملاقات کے وقت السلام علیکم کہنا صدقہ ہے. 🌹مذکورہ بالا تمام اعمال صدقہ کا درجہ اس وقت پا سکتے ہیں جب ان اعمال کا مقصد اللہ کی رضا اور خوشنودی ہو. 🌹اگر دوسروں کی مدد کر کے ہم ان کی نگاہ میں اچھا بننا چاہتے یا مدد کر کے احسان جتاتے ہیں اور تکلیف پہنچاتے ہیں تو سارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں. 🌹لہذا اپنی نیت کا جائزہ لیجیے. اسے خالص کیجئے. 🌹 اپنے اندر تقوی کا یہ مقام پیدا کیجئے کہ کسی کی مدد کرکے آپ یہ کہہ رہے ہوں. لا نرید منکم جزاء ولا شکورا. ترجمہ: ہم تم سے نہ بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ.

دجال کی طرف نکلنے والی سب سے زیادہ عورتیں ہوں گی

دجال کے فتنے میں یہ حدیث پڑھ کر میں خوف سے کانپ گیا تھا ہر بھائی اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو یہ حدیث ضرور سنائے اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں کی اکثریت کم عقل ہے ، جذباتی ہے ، جادو ٹونے کرنے والیاں کروانے والیاں ہیں ، پاکی پلیدگی کا خیال کم رکھنے والیاں ، بہت جلد کسی پر بھروسہ کر لینے والیاں ، اور اس کی سب سے بڑی وجہ ایمان کی کمزوری ہے ویسے تو اب مردوں میں بھی یہ خصوصیات عام پائی جاتی ہیں لیکن دجال کے فتنے میں عورتوں کا دجال کی طرف دوڑنا خطرے سے خالی نہیں اس لئے اپنی خواتین کو توحید و شرک میں فرق سمجھائیں اور دجال کے فتنے سے آگاہ کریں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! دجال مرقناہ کی دلدلی زمین پر پڑآؤ ڈالے گا تو اس کی طرف نکلنے والی سب سے زیادہ عورتیں ہوں گی حتیٰ کہ آدمی اپنی بیوی ، اپنی ماں ، اپنی بیٹی ، اپنی بہن ، اپنی پھوپھی وغیرہ کی طرف جائے گا اور انہیں رسیوں سے باندھ دے گا اس ڈر سے کہ کہیں وہ دجال سے نہ جا ملیں " . مسند احمد ١٩/٧ شیخ البانی رح نے اسے حسن کہا ہے**

میاں بیوی کا ایک دوسرے کو اس کی وفات کے بعد دیکھنا اور نہلانا

ہم آواگون کے قائل نہیں کہ جس کی بنیاد پر یہ کہیں کہ میاںبیوی کا رشتہ سات جنموں تک رہتا ہے مگر یہ ضرورمانتے ہیں کہ یہ رشتہ اتنا کمزور بھی نہیں ہوتا کہ ان میں سے کسی ایک کی وفات کے ساتھ ہی وہ ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوگئے۔ اب ان میں سے کسی ایک کا دوسرے کی طرف دیکھنا ناجائزاورحرام ہے۔ آج ہم برصغیر ہندوپاک میں خصوصاً اوردیگر جگہوں پر عموماً پائی جانے والی اس جہالت پر گفتگو کریں گے جس کو لوگوں نے دین کے نام پر فروغ دے دیا ہے، وہ ہے بیوی کے مرنے کے بعد شوہر کو بیوی کا چہرہ دیکھنے سے منع کرنا ۔ جب جہالت کی یہ حالت ہو تو یہ کیسے سمجھا جاسکتا ہے کہ کوئی شوہر کو یہ اجازت دے سکتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو غسل دے۔ حالانکہ اس تعلق سے صریح احادیث موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ شوہر بیوی کو اس کے انتقال کے بعد غسل دے سکتا ہے اگر چہ کوئی عورت موجودہو ۔ اسی طرح بیوی اگر چاہے تو شوہر کو غسل دے سکتی ہے اگرچہ کوئی آدمی نہلانے والا موجود ہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رجع الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من جنازة بالبقیع وانا اجد صداعاً فی راسی واقول واراساہ! فقال : بل انا وارساہ! ماضرک لومت قبلی فغلستک، وکفنتک، ثم صلیت علیک ودفنتک۔ ”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک شخص کی صلاة جنازہ پڑھاکر میرے پاس آئے۔ اس وقت میرے سر میں زور کا درد ہورہا تھا جس کی وجہ سے میں کراہ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا : تمہیں کیا پریشانی ہے؟ اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرجاتیںمیں تمہیں اپنے ہاتھوں سے نہلاتا، خود کفن پہناتا، پھر تمہاری صلاة جنازہ پڑھ کر تمہیں دفناتا۔“ تخریج اس حدیث کو ابن ماجہ نے کتاب الجنائز باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم رقم 6586، 1466،بیہقی نے کتاب الجنائز باب الرجل یغسل امراتہ اذا ماتت رقم 645 میں درج کیا ہے، اور اس کے علاوہ احمد نے اپنی مسند6:288 میں دارمی نے اپنی مسند1:37-38 میں، دارقطنی نے اپنی سنن 192 میں اورابن ہشام نے السیرة میں 4:643 نے میں اس حدیث کو نقل کیا ہے۔ سبھوں نے اس حدیث کو محمد بن مسلمہ عن محمد بن اسحاق عن یعقوب بن عتبہ عن الزہری عن عبیداللہ بن عبداللہ عن عائشةکی سند سے بیان کیا ہے۔ حدیث کا درجہ حدیث صحیح ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ احکام الجنائز وبدعہا میں کہتے ہیں کہ سند میں اگر چہ محمد بن اسحاق ہیں (جو کہ مدلس ہیں) اورعنعنہ کے ذریعہ روایت کررہے ہیں مگر چونکہ سیرة ابن ہشام میں تحدیث کی صراحت کردی گئی ہے۔ لہذا حدیث ثابت ہے۔ (دیکھیں:احکام الجنائزص50) ہیثمی نے مجمع الزوائد میںکہا ہے: اسناد رجالہ ثقات رواہ البخاری من وجہ آخر مختصراً یعنی اس کے رجال ثقہ ہیں بخاری نے اسے ایک دوسرے طریق سے اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے۔ کیا شوہر اپنی بیوی کو مرنے کے بعد غسل دے سکتا ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اوپر گذرچکی ہے جس کے اندر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ اگر میری زندگی میں تم مرگئیں تو میں تمہیں غسل دوںگا، یہ حدیث واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔ لہذاجو لوگ یہ کہتے ہیں کہ شوہر بیوی کو غسل نہیں دے سکتا اس وجہ سے کہ مرنے کے بعد نکاح ٹوٹ جاتا ہے ان کی بات صحیح نہیں ۔ کچھ لوگ عورتوں کو اپنے شوہروں کو غسل دینے کی اجازت دیتے ہیں اور مردوں کو نہیں وہ بعض لوگ یہ فرق کرتے ہیں کہ نکاح دونوں صورتوں میں ٹوٹ جاتا ہے خواہ شوہر مرے یا بیوی مگر شوہر کے مرنے کی صورت میں بیوی عدت میں ہوتی ہے اس وجہ سے وہ غسل دے سکتی ہے جب کہ بیوی کی موت کی صورت میں چونکہ شوہر کے لےے کوئی عدت نہیں ہوتی اس وجہ سے اس کے لئے بیوی اجنبی عورت کے مانند ہوگئی لہذا وہ غسل نہیں دے سکتا۔ (دیکھیں الفقہ علی المذاہب الا ¿ربعہ1:504) اس توجیہ کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ یہ شرعی احکام کو پہیلی بنانے کے مترادف ہے۔ دین سہل اور آسان ہے اس میں اگر ایسا ہو تو ویسا ہوگا کہ ذریعہ پیچیدگی پیداکرنا کوئی مستحسن قدم نہیں قراردیا جاسکتا۔ صحابہ کرام کا عمل عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا حدیث کی تائید صحابہ ¿ کرام کے عمل سے بھی ہوتی ہے ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے باقاعدہ وصیت کی تھی کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے شوہر علی رضی اللہ عنہ غسل دیں چنانچہ انہوں نے غسل دیا: عن ام جعفر ان فاطمة بنت رسول اللہ قالت: یا اسماء اذا انا مت فاغسلینی انت وعلی بن ابی طالب فغسلہا علی واسماءرضی اللہ عنہما (بیہقی کتاب الجنائز باب الرجل یغسل امراتہ اذا ماتت رقم 6452) ”ام جعفر بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسماء(جوکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں) سے کہا کہ جب میں مرجاﺅں تو تم اور علی مجھے غسل دینا چنانچہ علی اور اسماءنے انہیں غسل دیا۔ “ سنن بیہقی 6453کی روایت میں ہے کہ ام جعفر بنت محمد بن علی کہتی ہیں کہ مجھ سے اسماءبنت عمیس نے کہا کہ میں نے اور علی بن ابی طالب نے فاطمہ بنت رسول اللہ کو غسل دیا۔ یہ بات صحابہ کرام کے درمیان ہوئی مگر ان میں سے کسی نے بھی اس کی مخالفت نہ کی، اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چہیتی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ انہوں نے کسی غلط بات کی وصیت کی ہو اور اس وصیت کی تنفیذ بھی کرنے والے ایک اعلی درجہ کے صحابی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماداور تیسرے خلیفہ راشد علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ لہذا ضروری سی بات ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی اجازت کے بارے میں سنا ہوگا۔ کیا بیوی شوہر کو غسل دے سکتی ہے جو علماءشوہر کو یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنی عورت کو مرنے کے بعد غسل دے ان میں سے بھی اکثر اس بات کے قائل ہیں کہ بیوی شوہر کے مرنے کے بعد غسل دے سکتی۔ اس کی وجہ خواہ اپنے گمان کے مطابق یہ بتائیں کہ عورت کی حالت اس وقت عدت گزارنے والی کی ہوتی ہے لہذا اسکے لئے شوہر کو نہلانا جائز ہوگا یاکوئی اور وجہ بتائیں۔ اس تعلق سے بھی واضح احادیث ملتی ہیں چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں: لما ارادوا غسل النبی صلی اللہ علیہ وسلم قالوا: واللہ ماندری، انجرد رسول اللہ ثیابہ کما نجرد موتانا، ام نغسلہ وعلیہ ثیابہ؟ فلما اختلفوا القی اللہ علیہم النوم، حتی مامنہم رجل الا وذقنہ فی صدرہ،ثم کلم مکلم من ناحیة البیت، لایدرون من ہو: ا ¿ن اغسلوا لنبی صلی اللہ علیہ وسلم وعلیہ ثیابہ ،فقاموا الی رسول اللہ فغسلوہ، وعلیہ قمیصہ یصبون الماءفوق القمیص ویدلکونہ بالقمیص دون ایدیہم وکانت عائشة تقول: لواستقبلت من امری مااستدبرت ماغسلہ الا نساءہ۔ ©”جب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو انھوں نے کہا: ہمیں نہیں معلوم کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے مردوں کی طرح ننگا کرکے نہلائیں؟ یا ہم آپ کو کپڑوں سمیت غسل دیں؟جب صحابہ کرام نے اختلاف کیا تواللہ تعالی نے ان پر نیند طاری کردی۔یہاں تک وہاں موجود تمام لوگوں کی ٹھوڑی ان کے سینوں سے لگ گئی۔ پھر ایک بات کرنے والے نے گھر کے ایک گوشہ سے کہا (لوگ نہیں جانتے تھے کہ وہ کون ہے) نبی کریم کو کپڑوں سمیت غسل دو۔لوگ کھڑے ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا ۔آپ کے جسم پر قمیص تھی۔ لوگ قمیص کے اوپر ہی سے پانی ڈالتے اور قمیص ہی سے رگڑتے تھے بغیر ہاتھوں کو لگائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں:جو بات بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے معلوم ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیویوں کے علاوہ کوئی اور غسل نہیں دیتا۔“ (سنن ابی داود کتاب الجنائز باب فی سترالمیت عند غسلہ رقم 1341،ابن ماجہ کتاب الجنائز باب غسل الرجل امراة وغسل المرا ¿ة زوجہا رقم 1464 ،صحیح ابن حبان کتاب الجنائز باب ذکر وصف القوم الذین غسلوارسول اللہ رقم 6627 اور 6413 و6457، حاکم نے مستدرک (3:59-60) میں اس کی تخریج کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ صحیح مسلم کی شرط پر ہے۔ علامہ البانی نے صحیح سنن ابی داود میں اس حدیث کو حسن قراردیا ہے) صاحب عون المعبود کہتے ہیں: ”گویا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس واقعہ کے بعد غور کیا اورانہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بات یاد آئی کہ آپ نے کہا تھا کہ اگر تم میری زندگی میں وفات پاگئیں تو میں تمہیں غسل دوں گا کفن دوں گا پھر تمہاری صلاةجنازہ پڑھوں گا اور دفن کروں گا۔“(عون المعبود۸۵۱۴) صحابہ کرام کے عمل سے بھی اس کو مزید تقویت ملتی ہے۔ موطا امام مالک کی حدیث ہے کہ اسماءبنت عمیس جوکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں انہوںنے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کوغسل دیا پھر باہر آئیں اور دریافت کیا کہ میں روزہ سے ہوں اورآج سخت سردی ہے کیا میرے اوپر غسل کرنا واجب ہے لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ (موطا امام مالک کتاب الجنائز باب غسل ا لمیت، سنن بیہقی 6455کی روایت میں ہے کہ اسماءبنت عمیس نے کمزوری کی وجہ سے عبدالرحمان بن ابی بکر سے مدد لی تھی مگر بیہقی نے کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے۔ ) حدیث کے الفاظ جیسا کہ ظاہر ہے، بتلارہے ہیں کہ یہ کام صحابہ کرام کی موجودگی میں ہواتھا لہذا انہیں اس کا ضرور علم ہواہوگا مگر ان میں سے کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔ لہذا بیوی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ مرنے کے بعد شوہر کو غسل دے۔ شوہر اور بیوی میں فرق؟ میت کو نہلانے میں اجازت دینے اور نہ دینے میںبیوی اور شوہر کافرق کرنا صحیح نہیں، اس فرق کی بنیاد ایک ظنی چیز پر ہے کہ مرنے کے بعد نکاح ٹوٹ جاتا ہے پھر یہ فرق کہ عورت چونکہ طلاق کے بعدعدت کے ایام گذارتی ہے لہذا اس کے لئے جس طرح عدت کے ایام میں اگر وہ طلاق رجعی ہو تو شوہر کے ساتھ رہنا جائز تھا اسی طرح اسی صورت میں بھی جائز ہے صحیح نہیں۔ اس لئے کہ طلاق رجعی میں شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت اس وجہ سے دی گئی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ بیوی کابار بار سامنا ہونے کی وجہ سے شوہر رجوع کرے مگر کیا مرنے کے بعد بھی اس کا امکان ہے؟ ضروری سی بات ہے کہ نہیں۔ لہذا اس کی بنیاد پر یہ بات کیسے کہی جاسکتی ہے؟ کیا موت سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ ہمارے یہاں نکاح کو اتنا کمزور سمجھاجاتا ہے کہ وضو کی طرح بات بات پر نکاح کے ٹوٹنے کی بات کہی جاتی ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ نکاح ٹوٹنا وضو سے بھی زیادہ آسان ہے، تو بے جانہ ہوگا چنانچہ جس کے ساتھ آدمی پوری زندگی گذارتا ہے اس کی موت کے ساتھ ہی اس کو اجنبی بنادیا جاتا ہے ۔کتنے اچنبھے کی بات ہے؟ ہم ذیل کے سطور میں ان اسباب کو بیان کریں گے جس کی وجہ سے شوہر کے مرنے کے بعد اس کی بیوی کو طلاق شدہ ماننا صحیح نہیں مندرجہ ذیل وجوہ کی بنیاد پر غلط ہے: ۱۔اگر ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ موت سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے تو ہمیں یہ بھی ماننا پڑے گا کہ زوجین میں سے کسی کو بھی کسی کی میراث نہ ملے اس لئے کہ میراث اسی وجہ سے ملتی ہے کہ وہ بیوی یا شوہر ہے،جب یہ رشتہ ہی منقطع ہوگیا تو وراثت ملنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ خاص طور پر اس عورت کو بالکل ہی نہیں ملنا چاہیے جس کو دوطلاقیں ہوگئی ہوں اس وجہ سے کہ اس کے حق میں شوہر کی موت سے تیسری طلاق ہوجائے گی۔ لہذا یہ کہنا کہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے سراسر غلط بے بنیاد اور جہالت پر مبنی قول ہے۔ ۲۔زوجین میں سے ہرایک کے دوسرے کو غسل دینے کی اجازت اس سے بھی سمجھ میں آتی ہے کہ یہ رشتہ ایسا ہوتا ہے کہ اس کا مقابلہ دوسرے کسی بھی رشتہ سے نہیں کیا جاسکتا۔ شرمگاہ کا دیکھنا ان دونوں کے علاوہ کسی اورکے لئے جائز نہیں۔ جب دوسرے لوگ جن کے لئے زندگی میں شرمگاہ دیکھنا جائز نہیں تھا وہ غسل دے سکتے ہیں تو وہ شخص بدرجہ اولی غسل دے سکتا ہے جس کے لئے زندگی میں شرمگاہ دیکھنا جائز تھا۔ فتاوی لجنہ دائمہ کی رائے: سعودی عرب کی فتاوی کمیٹی سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا کوئی عورت اپنے شوہر کو اس کی موت کے بعد دیکھ سکتی ہے یا اس کے لئے دیکھنا حرام ہے اور کیا وہ اسے غسل دے سکتی ہے اگر کوئی دوسرا موجود نہ ہو؟ اس کے جواب میں کمیٹی نے جواب دیا کہ :عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے شوہر کو جب اس کا انتقال ہوگیا ہو دیکھے اور صحیح قول کے مطابق زوجین میں سے ہر کوئی دوسرے کو غسل دے سکتا ہے اگر چہ کوئی دوسرا موجود ہو۔ (فتاوی اللجنة الدائمة رقم الفتوی 2273) خلاصہ کلام خلاصہ کلام یہ کہ شوہر اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسے دیکھ سکتا ہے اوراگر وہ چاہے تو نہلاسکتا ہے اسی طرح بیوی بھی شوہر کو دیکھ سکتی اور نہلاسکتی ہے۔ اس وجہ سے کہ اس سے منع کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے اور جب غسل دینے کی اجازت ہے تو دیکھنے کی اجازت بدرجہ اولی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دین کو سمجھنے کی توفیق دے اور ہمیں دینی امور میں اپنی طرف سے کوئی بات کہنے سے بچائے۔ آمین۔

جھوٹے واقعات اور جھوٹی روایات

۔ حضورﷺ ایک گلی میں سے گذرا کرتے تھے توایک عورت روزانہ حضورﷺ پر کوڑا پھینکتی تھی، ایک دفعہ اُس نے کوڑا نہ پھینکا توحضورﷺ نے اُس کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو معلوم ہوا کہ وہ عورت بخار میں ہے، اُس کے گھر کا کام کیا اور وہ عورت ایمان لے آئی۔ 2۔ ایک عورت گھر کا سارا سامان اُٹھا کر جا رہی تھی تو نبی کریمﷺ نے اُس کا سامان اُٹھا لیا اور پوچھا کہاں جا رہی ہو تو اُس عورت نے کہا کہ اس شہر میں ایک جادو گر آ گیا ہے اور وہ لوگوں کے ایمان بدل دیتا ہے ۔۔۔ تو اُس عورت نے نام پوچھا تو فرمایا وہی جادوگر ہوں جس کے خوف سے تو ہجرت کر رہی تھی، اس حُسن سلوک سے وہ عورت ایمان لے آئی۔ 3۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان پڑھتے ہوئے ش کو س پڑھتے تھے یعنی اشہد کی جگہ اسہد کہتے تھے۔ صحابہ نے اعتراض کیا تو نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اذان کوئی اور دے دے۔ اب ساری رات سو سو کر صحابہ اُٹھ بیٹھے لیکن صُبح نہیں ہورہی تھی۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور حضورﷺ سے عرض کی کہ جب تک بلال اذان نہیں دے گا اُس وقت تک صُبح نہیں ہو گی۔ 4۔ حضور ﷺ معراج کی رات عرش پر جاتے ہوۓاپنے نعلین اُتارنے لگے تو آواز آئی کہ اے محبوب آپ نعلین سمیت تشریف لے آئیں۔ 5۔ ایسی کوئی حدیث نہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا جنت میں نکاح حوروں کی سردار عورت سے کروایا جائے گا۔ 6۔ الصَّلٰوةُمِعْرَاجُ الْمُؤْمِنِ.‘‘بھی حدیث نہیں ہے۔ 7۔ یہ بھی حدیث نہیں ہے۔" جہنم میں ایک عورت اپنے ساتھ چار لوگوں کو جہنم میں لے کر جائے گی: اپنے باپ کو، اپنے بھائی کو، اپنے شوہر کو اور اپنے بیٹے کو۔“ 8۔ یہ بھی حدیث نہیں ہے: كُنْتْ كَنْزاً مَخْفِياً فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُعْرَفَ فَخَلَقْتُ الْخَلْقَ لِکَي أُعْرَفُ الله ﷻ نے کہا کہ میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ میں جانا جاؤں تو میں نے خلقت کو خلق کیا تاکہ جانا جاؤں۔ 9۔ یہ بھی حدیث نہیں ہے يَا عَبْدِي أَنْتَ تُرِيدُ وَأَنَا أُرِيدُ فَإِنْ سَلَّمْت لِي مَا أُرِيدُ أَرَحْت نَفْسَك وَقَضَيْت لَك مَا تُرِيدُ وَإِنْ نَازَعْتنِي فِيمَا أُرِيدُ أَتْعَبْت نَفْسَك وَلَا يَكُونُ إلَّا مَا أُرِيدُ اے میرے بندے! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے، اگر تو میری چاہت پر اپنی چاہت کو قربان کردے تو میں تیری چاہت میں تیری کفایت کروں گا اور ہوگا وہی جو میں چاہوں گا۔ اور اگر تو میری چاہت پر اپنی چاہت کو قربان نہ کرے‘ تو میں تم کو تیری چاہت میں تھکا دونگا اور ہوگا وہی جو میں چاہوں گا“۔ ایسے واقعات جن کا قرآن و احادیث سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر کتابوں اور زبانوں کے ذریعے بیان ہوتے رہے ہیں، اگر کسی کے پاس قرآن و احادیث کاکوئی حوالہ ان واقعات کے متعلق ہو تو ضرور بتائے ورنہ نبی اکرمﷺ اور اللہ کریم پر جھوٹ باندھ کر اپنا ٹھکانہ جہنم میں نہ کرے۔ مومن سنی سنائی بات آگے نہیں پھیلاتا بلکہ تحقیق کرتا ہے، اسلئے مومن کی شان کے مطابق کام کریں۔

دعا برائے شِفا

ہم سب کے گھروں میں جو جو بھی بیمار ہیں ان سب کے حق میں اللہ تعالیٰ یہ دعا قبول فرمائے ۔آمین اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاهِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاهِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاهِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ أَنِّیْ أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَد اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ اے الله! بے شک میں تجھ سے مانگتی ہوں کہ ساری حمد تیرے لیے ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں۔ بہت زیادہ احسان کرنے والا آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا، (اے) جلال اور اکرام والے! أَسْأَلُ اللهُ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ أَنْ یَشْفِیَكَ

Dua for My beloved mother'S Maghfirah!

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَھَا وَ ارْحَمْھَا وَ عَافِھَا وَ اعْفُ عَنْھَا وَ اَکْرِمْ نُزُلَھَا وَ وَسِّعْ مُدْخَلَھَا وَ اغْسِلْھَا بِالْمَاءِ وَ الثَّلْجِ وَ الْبَرَدِ وَ نَقِّھَا مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْاَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَ اَبْدِلْھَا دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِھَا وَ اَھْلًا خَیْرًا مِنْ اَھْلِھَا وَ زَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِھَا وَ اَدْخِلْھَا الْجَنَّةَ وَ اَعِذْھَا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ۔ اے الله! اس کی بخشش فرما اور اس پر رحم فرما اور اس سے درگزر کرکے اسے معاف فرمادے اور اس کی اچھی مہمانی کر اور اس کے داخل ہونے کی جگه کشاده کردے اور اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال اور اسے خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کردیتا ہے اور اسے اس کے اس گھر سے بہتر گھر اور اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کے ساتھی سے بہتر ساتھی عطا فرما اور اسے جنت میں داخل فرما اور اسے عذاب قبر اور آگ کے عذاب سے بچا لے

نیک لوگوں کے گزر جانے کا بیان

جھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے مرداس اسلمی ؓ نے بیان کیا کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا نیک لوگ یکے بعد دیگرے گزر جائیں گے اس کے بعد جَو کہ بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح کچھ لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جن کی اللہ پاک کو کچھ ذرا بھی پروا نہ ہوگی۔ امام بخاری (رح) نے کہا حفالة اور حثالة‏.‏ دونوں کے ایک معنی ہیں۔ Narrated Mirdas Al-Aslami (RA) : The Prophet ﷺ said, "The righteous (pious people will depart (die) in succession one after the other, and there will remain (on the earth) useless people like the useless husk of barley seeds or bad dates, and Allah will not

جنازے میں شرکت کا حکم

براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا …۔ 1- آپ ﷺ نے ہمیں جنازوں کی اتباع کرنے، 2- مریض کی عیادت کرنے، 3- دعوت قبول کرنے، 4- مظلوم کی مدد کرنے، 5- قسم کو پورا کرنے، 6- سلام کا جواب دینے، 7- اور چھینک مارنے والے کو جواب میں(دعا) دینے کا حکم دیا۔ It is narrated on the authority of Al-Bara' bin 'Azib ‎( رضی اللہ عنہ ) that the Messenger of Allah ( ‎ﷺ ) commanded us to do seven things: 1- The Prophet ( ‎ﷺ ) asked us to follow the funeral procession 2- To visit the sick, 3- To accept invitation, 4- To support the oppressed, 5- To fulfill oaths, 6- To answer greetings, 7- And ordered to give (supplication) to the person who sneezes.

چار چیزیں زندگی میں کبھی نہ چھوڑیں

1-شکر کرنا نہ چھوڑیں ورنہ آپ نعمتوں میں زیادتی اور اضافے سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيْدَنَّكُمْ (اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو مزید دوں گا) (سورة إبراہيم :آیت 7) 2-اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ چھوڑیں ورنہ آپ اس سے محروم ہو جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یاد رکھے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ (تم میرا ذکر کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا) (سورة البقرة: آیت 152) 3-دعا کو نہ چھوڑیں ورنہ قبولیت سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: أَدْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَكُمْ (تم مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا) (سورة غافر:آیت 60) 4-استغفار نہ چھوڑیں ورنہ نجات سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَا كَانَ اللهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْن (اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے والا نہیں ہے جب کہ وہ استغفار کرتے ہوں) (سورة الأنفال :آیت 33)

سات زمینوں کا بیان

ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے کسی کی زمین میں سے کچھ ناحق لے لیا تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ Narrated Salims father (RA): The Prophet ﷺ said, "Any person who takes a piece of land unjustly will sink down the seven earths on the Day of Resurrection."

پیر اور جمعرات کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’پیر اور جمعرات کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں ، لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں ۔‘‘ ( رواہ الترمذی )

مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان

مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان۔` اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ کلمات سکھائے کہ میں سخت تکلیف کے وقت پڑھا کروں، (وہ کلمات یہ ہیں) «الله الله ربي لا أشرك به شيئا» ”اللہ، اللہ ہی میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی۔‏‏‏‏“ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3882] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: پریشانی کے موقع پر الفاظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی رحمت سے اُمید رکھتا ہوں۔ کہ وہی میری پریشانی دور کرے گا۔ شرک عام طور پر پریشانی کے موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔ کہ اللہ کے بندوں سے مشکلات کے حل اور پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ اور تصور کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ بزرگ نذرانے لے کر ہماری حاجتیں پوری کردیں گے۔ لیکن ایک توحید پرست کی توحید کی شان بھی ایسے موقع پر ہی ظاہر ہوتی ہے۔ جب وہ سب کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کے آگےاپنی مصیبت اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔ اور اسی سے فریاد رسی کی امید رکھتا ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3882

صبح کے مسنون اذکار

عنی وہ دعائیں جو رسول اللہﷺ پڑھاکرتے تھے ان دعاؤں کو مضبوطی سے پکڑیں ،خود پر لازم کرلیں ۔تاکہ جنات، شیاطین اورحاسدین کے شر سےحفاظت میں رہیں اور" قرب الہٰی" کا راستہ آسان ہو جائے ان شاء اللہ تعالیٰ 🌅 Morning Supplications 🌸 اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم۔ 🌸 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ۔ 💥 اَللهُ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ھُوَ اٙلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْم ٌ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗ اِلَّا بِاِذْنِهٖ  یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖ  اِلَّا بِمَا شَآءَ وَسِعَ کُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَا یَؤُدُهٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ o (ایک بار) الله کے سوا کوئی معبود نہیں وه زنده اور قائم رہنے والا ہے، اسے نه اونگھ آتی ہے نه نیند، اسی کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے، وه جانتا ہے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے، اور وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطه نہیں کرسکتے سوائے اس کے جو وه چاہے، اس کی کرسی آسمانوں اور زمین تک  وسیع  ہے اور ان کی حفاظت اسے نہیں تھکاتی اور وه بہت بلند اور بہت عظمت والا ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 🕌 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰى اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰى اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰى اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْد دس بار صبح و شام ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِهِ۔ (3 بار) پاک ہے الله اور اسی کی تعریف ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا کے برابر، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحْنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَاِلَیْکَ الْمَصِيْرُ۔ (1بار) اے الله! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے حکم سے ہم نے شام کی اور تیرے حکم سے ہم جیتے اور تیرے حکم سے ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَصْبَحْنَا عَلٰی فِطْرَةِ الْاِسْلَامِ وَ عَلٰی کَلِمَةِ الْاِخْلَاصِ وَ عَلٰی دِیْنِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صلی الله علیه وسلم وَ عَلٰی مِلَّةِ اَبِیْنَا اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَّ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ (1بار) ہم نے صبح کی فطرتِ اسلام پر، کلمه ٔ اخلاص پر اور اپنے نبی حضرت محمد صلی الله علیه وسلم کے دین پر اور اپنے باپ حضرت ابراہیم علیه السلام کی ملت پر جو یکسو مسلمان تھے اور وه مشرکوں میں سے نہیں تھے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَةِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَیْءٍ وَّ مَلِیْکَهُ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ مِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَ شِرْکِهِ وَ اَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءً اَوْ اَجُرَّهُ اِلٰی مُسْلِمٍ۔ (1بار) اے الله! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، ہر چیز کا رب اور اس کا مالک ہے، میں تیری پناه چاہتا ہوں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے اور اس کے شرک کے شر سے اور یه که میں اپنی جان کو کسی برائی میں ملوث کروں یا کسی دوسرے مسلمان کو اس کی طرف مائل کروں۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْکُ ِللهِ وَ الْحَمْدُ ِللهِ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، رَبِّ اَسْاَلُکَ خَیْرَ مَا فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَ خَیْرَ مَا بَعْدَهُ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَ شَرِّ مَا بَعْدَهُ، رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَ سُوْءِ الْکِبَرِ رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَ عَذَابٍ فِی الْقَبْرِ۔ (1بار) ہم نے صبح کی اور تمام عالم نے صبح کی الله کے لیے اور تمام تعریفیں الله کے لیے ہیں، الله کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وه اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وه ہر چیز پر قادر ہے، اے میرے رب! میں تجھ سے آج کے دن کی اور جو اس کے بعد ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں اور میں تیری پناه چاہتا ہوں آج کے دن اور جو اس کے بعد ہے اس کی برائی سے، اے میرے رب! میں تیری پناه چاہتا ہوں سستی اور بدترین بڑھاپے سے، اے میرے رب! میں تیری پناه چاہتا ہوں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ، أَنَّكَ أَنْتَ اللہُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ۔ (4 بار) ترجمہ : اے اللہ! بیشک میں نے صبح کی تجھ کو گواہ بناتا ہوے اور میں گواہ بناتا ہوں تیرا عرش اٹھانے والوں کو،اور تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوق کو،(اس بات پر )کہ بے شک تو، تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں بے شک محمدؐ تیرے بندے اور رسول ہیں۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 رَضِیْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا۔ (3 بار) میں الله کے معبود ہونے، اسلام کے دین ہونے اور حضرت محمد صلی الله علیه وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوا۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ (3 بار) الله کے نام سے، وه ذات جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین میں اور آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وه سننے والا، جاننے والا ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ (3بار) میں پناه مانگتا ہوں الله کے تمام کلمات کے ساتھ، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَ الْفَقْرِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ۔ (3 بار) اے الله! میرے بدن میں مجھے عافیت دے، اے الله! میرے کانوں میں مجھے عافیت دے، اے الله! میری آنکھوں میں مجھے عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے الله! یقینا میں تیری پناه چاہتا ہوں کفر اور فقر و فاقه سے، اے الله! بے شک میں تیری پناه چاہتا ہوں عذابِ قبر سے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّهُ وَ لَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَةَ عَیْنٍ۔ (1 بار) اے زنده اور قائم  رہنے والے، تیری رحمت کے سبب سے فریاد کرتا ہوں که میرے سب کاموں کی اصلاح فرما دے اور پلک جھپکنے تک کے لیے بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نه کر۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِيْ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيْكَ لَك، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْر (1 بار) اے اللہ! صبح کو جو نعمتيں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے، پس تیرے لیے ہی ساری حمد ہے اور تیرے لیے ہی شکر ہے۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْءُ لَكَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔ (1 بار) اے الله! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بنده ہوں اور میں اپنی استطاعت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں، میں تیری پناه چاہتا ہوں ہر برائی سے جو میں نے کی، میں اپنے اوپر تیری عطا کرده نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناه کا اعتراف کرتا ہوں، پس مجھے بخش دے، یقینا تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔ (1 بار) اے الله! بے شک میں آپ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے الله! بے شک میں آپ سے درگزر کا اور اپنے دین، دنیا، اہل اور مال کی عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے الله! میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن دے۔ اے الله! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور میں پناه چاہتا ہوں تیری عظمت کے ذریعے اس سے که میں نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔ ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 قُلْ ھُوَ اللهُ اَحَدٌ o اَللهُ الصَّمَدُ o لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ o وَ لَمْ یَکُنْ لَّهٗ کُفُوًا اَحَدٌ o (3 بار) کہہ دیجئے! که وه الله ایک ہے۔ الله بے نیاز ہے۔ نه اس سے کوئی پیدا ہوا اور نه ہی وه کسی سے پیدا ہوا، اور نه ہی کوئی اسکا ہمسر ہے۔ (تین بار) ▫▫▫🌅▫▫▫ 💥 قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ o مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ o وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ o وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ o وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ o (3 بار) کہہ دیجئے! میں صبح کے رب کی پناه چاہتا ہوں۔ ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب وه پھیل جائے، اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وه حسد کرے۔ (تین بار) ▫▫▫▫🌅▫▫▫▫ 💥 قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ o مَلِکِ النَّاسِ o اِلٰهِ النَّاسِ o مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ o الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ o مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ o (3 بار) کہہ دیجئے! میں لوگوں کے رب کی پناه چاہتا ہوں۔ لوگوں کے مالک کی۔ لوگوں کے معبود کی۔ وسوسه ڈالنے والے، بار بار پلٹ کر آنے والے کے شر سے۔ وه جو لوگوں کے سینوں میں وسوسه ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے۔ 📜 نوٹ

مخلوقات کی ابتداء کا بیان

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری (رح) نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے عمر بن ذر نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) سے ایک مرتبہ فرمایا ہم سے ملاقات کے لیے جتنی مرتبہ آپ آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے؟ بیان کیا کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی وما نتنزل إلا بأمر ربک له ما بين أيدينا وما خلفنا‏ اور ہم نہیں اترتے لیکن تیرے رب کے حکم سے، اسی کا ہے جو کچھ کہ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔ آخر آیت تک۔ Narrated Ibn Abbas (RA): Allahs Apostle ﷺ asked Gabriel (علیہ السلام), "Why dont you visit us more often than you do?" Then the following Holy Verse was revealed (in this respect):-- "And we (angels) descend not but by the order of your Lord. To Him belong what is before us and what is behind us, and what is between those two and your Lord was never forgetful." (19.64)

شام کے اذکار کا وقت عصر کے وقت سے مغرب کے وقت تک رہتا ہے

اللهُ لآَ اِلٰهَ اِلاَّ هُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَاْخُذُهُ سِنَةً وَّلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهُ اِلاَّ بِاِذْنِهِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِهِ اِلاَّ بِمَا شَآ َٕ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلاَ یَوُدُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ 🔘 (شام1بار) الله (وہ ہے کہ )اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے اونگھ پکڑتی ہے اور نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے ▪️بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْئ فِیْ الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ (شام 3 بار) الله کے نام سے ، وہ ذات جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز ز مین میں اور آسمان میں نقصان نہیں دے سکتی اور وہ بہت سننے والا ہے، بہت جاننے والا ہے ▪️رَضِیْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا(×3) میں الله کے رب ہونے ،اسلام کے دین ہونے اور محمد کے نبی ہونے پر راضی ہوا۔ ▪️یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِیْثُ أَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ كُلَّهُ وَلَا تَكِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَةَ عَیْنٍ (×3) اے زندہ اے قائم رہنے والے ، تیری رحمت کے سبب سے میں فریاد کرتا ہوں کہ میرے لیے میرے سب کاموں کی اصلاح فرما دے اور پلک جھپکنے تک کے لیے بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کرنا۔ ▪️اَللهُ أَکْبَرُ، اَلْحَمْدُللهِ، سُبْحَانَ اللهِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ الله سب سے بڑا ہے، سب تعریف الله ہی کے لیے ہے، الله پاک ہے اور الله کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ▪️سورة الاخلاص، سورة الفلق، سورة الناس (3x) ▪️أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَاخَلَقَ الله کے تمام کلمات کے ساتھ میںپناہ لیتاہوں ،ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔ الله کے تمام کلمات کے ساتھ میں پناہ لیتا ہوں، ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی ہے۔ ▪️سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ (100دفعہ) الله پاک ہے اور اسی کی تعریف ہے۔ ▪️اَللّٰھُمَّ بِكَ أَمْسَیْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْیَا وَبِكَ نَمُوْتُ وَاِلَیْكَ الْمَصِیْر (شام 1بار) اے الله! تیرے حکم سے ہم نے شام کی اور تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اورتیرے حکم سے ہم جیتے اورتیرے حکم سے ہم مرتے ہیں اورتیری ہی طرف دوبارہ اٹھایا جانا ھے ▪️اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَةِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَیْئٍ وَمَلِیْكَهُ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّالشَّیْطَانِ وَشِرْكِهِ وأَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْئً ا أَوْ أَجُرَّهُ اِلٰی مُسْلِمٍ اے الله! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ، چھپے اور کھلے کے جاننے والے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، توہر چیز کا رب اور اس کا مالک ہے ، میں تیری پناہ لیتا ہوںاپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک کے شرسے اوریہ کہ میں اپنی جان کو کسی برائی میں ملوث کروں یا کسی دوسرے مسلمان کو اس کی طرف مائل کروں ▪️أَمْسَیْنَا وَأَمْسَی الْمُلْكُ للهِ وَالْحَمْدُ للهِ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، رَبِّ أَسْئَلُكَ خَیْرَمَا فِیْ ھٰذِهِ اللَّیْلَةِ وَخَیْرَمَا بَعْدَھَا وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّمَا فِیْ ھٰذِهِ اللَّیْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَھَا، رَبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوْءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَعَذَابٍ فِی الْقَبْرِ ہم نے اور تمام عالم نے الله کے لیے شام کی اور تمام تعریف الله کے لیے ہے، الله کے سواکوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریف ہے اور وہ ہر چیز پرپوری طرح قادر ہے، اے میرے رب! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی اور جو اس کے بعد ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں اور میں تیری پناہ لیتاہوںاس رات کے شر اور جو اس کے بعد ہے اس کے شر سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ لیتاہوں سستی اور بدترین بڑھاپے سے، اے میرے رب! میں تیری پناہ لیتاہوں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے. ▪️اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ (3x) اے الله! میرے بدن میںمجھے عافیت دے ،اے الله! میرے کانوں میںمجھے عافیت دے، اے الله! میری آنکھوں میں مجھے عافیت دے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے الله!یقینا میں تیری پناہ لیتا ہوں کفر اورفقر وفاقہ سے ،اے الله !بے شک میں تیری پناہ لیتا ہوں عذابِ قبر سے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے (صبح شام 3x) ▪️اَللّٰھُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَااِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُكَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْئُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَیَّ وَ أَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ اے الله! تو ہی میرا رب ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو نے مجھے پید اکیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی استطاعت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں،میں تیری پناہ لیتا ہوں ہر برائی سے جو میں نے کی،میں اپنے اوپر تیری عطا کردہ نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوںاور اپنے گناہ کااعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے،یقینا تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا ▪️اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْاَلُكَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْاَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَھْلِیْ وَمَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ اے الله! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے الله! بے شک میں تجھ سے درگزر کا اورعافیت کا سوال کرتا ہوں اپنے دین میں، اپنی دنیا میں ،اپنے اہل میں اور اپنے مال میں، اے الله!میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن دے۔ اے الله! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور میں پناہ چاہتا ہوں تیری عظمت کے ذریعے اس سے کہ میں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جائوں ▪️لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ الله کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پرپوری قدرت رکھنے والا ہے

سوره الملك قبل النوم

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (1) الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ (2) الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ (3) ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ (4) وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ (5) وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ (6) إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ (7) تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ (8) قَالُوا بَلَى قَدْ جَاءَنَا نَذِيرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللَّهُ مِنْ شَيْءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ كَبِيرٍ (9) وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ (10) فَاعْتَرَفُوا بِذَنْبِهِمْ فَسُحْقًا لِأَصْحَابِ السَّعِيرِ (11) إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ (12) وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ (13) أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ (14) هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِنْ رِزْقِهِ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ (15) أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ (16) أَمْ أَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ (17) وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ (18) أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَنُ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ (19) أَمَّنْ هَذَا الَّذِي هُوَ جُنْدٌ لَكُمْ يَنْصُرُكُمْ مِنْ دُونِ الرَّحْمَنِ إِنِ الْكَافِرُونَ إِلَّا فِي غُرُورٍ (20) أَمَّنْ هَذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ بَلْ لَجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ (21) أَفَمَنْ يَمْشِي مُكِبًّا عَلَى وَجْهِهِ أَهْدَى أَمَّنْ يَمْشِي سَوِيًّا عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (22) قُلْ هُوَ الَّذِي أَنْشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَا تَشْكُرُونَ (23) قُلْ هُوَ الَّذِي ذَرَأَكُمْ فِي الْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ (24) وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (25) قُلْ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ (26) فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةً سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقِيلَ هَذَا الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تَدَّعُونَ (27) قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَنْ مَعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَنْ يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ (28) قُلْ هُوَ الرَّحْمَنُ آَمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (29) قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ (30)

سونے کے اذکار پڑھ لیجئیے اپنے اذکار کی حفاظت کجیئے

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ۝ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ۝ ○اَللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ اَلْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَّنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ۝ الله (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے اونگھ پکڑتی ہے اور نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند ہے، سب سے بڑا ہے۔ ○سورۃ الاخلاص ، معوّذتین، سورہ الملک، الم تنزیل السجدہ ○سُبْحَانَ اللَّـهِ (x33) اَلْحَمْدُ للهِ (x33) اللهُ اَكْبَرُ (x34) پاک ہے الله (33بار) سب تعریف الله کے لیے ہے (33بار)الله سب سے بڑا ہے (34بار) ○اَللّٰھُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوْتُ وَاَحْیَا اے الله! تیرے نام کے ساتھ میں مرتا ہوں اور میں زندہ ہوتا ہوں۔ ○اَللّٰھُمَّ قِنِیْ عَذَابَكَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ اے الله! مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔ ○بِاسْمِكَ رَبِّیْ وَضَعْتُ جَنْبِیْ وَبِكَ اَرْفَعُهُ، اِنْ اَمْسَکْتَ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلَھَا وَاِنْ اَرْسَلْتَھَا فَاحْفَظْھَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِیْنَ اے میرے رب! تیرا نام لے کر میں اپنا پہلو رکھتا ہوں اور تیرے (نام ہی کے ساتھ) اسے اٹھاتا ہوں۔ اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے بخش دینا اور اگر تو اسے واپس بھیج دے تو اس کی حفاظت فرمانا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ ○اَللّٰهُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَیْءٍ وَمَلِیْكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَشَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْكِهِ اے الله! پوشیدہ اور ظاہر سب کچھ جاننے والے، اے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، ہر چیز کے رب اور اس کے مالک! میں (اس بات کی) گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں اپنے نفس کے شر، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ ○لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ ، سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ للهِ، وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ الله کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریف ہے اور وہ ہر چیز پرپوری طرح قادر ہے۔ الله کی توفیق کے بغیر (گناہ چھوڑنے کی) طاقت اور (نیکی کرنے کی) قوت نہیں ہے۔ الله تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہے اور سب تعریف الله کے لیے ہے اور الله کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں اور الله سب سے بڑا ہے. ○اَللّٰهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِیْ اِلَیْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِیْ اِلَیْكَ وَأَلْجَاْتُ ظَهْرِیْ اِلَیْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً اِلَیْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ اِلَّا اِلَیْكَ اَللّٰهُمَّ اٰمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّكَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ اے الله! میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کر دیا۔ اپنا معاملہ تجھے سونپ دیا۔ میں نے (تیرے ثواب کی) توقع اور (تیرے عذاب کے) ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تجھ سے بھاگ کر کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں مگر تیرے ہی پاس۔ اے الله! میں تیری کتاب پر ایمان لایا جسے تو نے نا زل کیا اور میں تیرے نبی پر (ایمان لایا) جسے تو نے بھیجا۔

جس نے کوئی بات گھڑ کر اللہ سے منسوب کردی

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِىَ إِلَىَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَىْءٌۭ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّـٰلِمُونَ فِى غَمَرَٰتِ ٱلْمَوْتِ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓا۟ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوٓا۟ أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ غَيْرَ ٱلْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ ءَايَـٰتِهِۦ تَسْتَكْبِرُونَ ٩٣ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جس نے کوئی بات گھڑ کر اللہ سے منسوب کردی یا (اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا) جو یہ کہے کہ مجھ پر وحی کی گئی ہے جب کہ اس پر کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو اور جو کہے کہ میں بھی اتار سکتا ہوں جیسا کلام اللہ نے اتارا ہے اور کاش تم دیکھ سکتے جبکہ یہ ظالم موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ آگے بڑھا رہے ہوں گے (اور کہہ رہے ہوں گے) کہ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بسبب اس کے جو تم کہتے رہے تھے اللہ کی طرف منسوب کر کے ناحق باتیں اور جو تم اللہ کی آیات سے متکبرانہ اعراض کرتے رہے تھے

جھوٹا خواب بیان کرنے کی وعیدیں

جھوٹا خواب بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے، نبی کریمﷺنے اس پر سخت وعیدیں ذکر فرمائی ہیں: ارشادِ نبوی ہے: بے شک سب سے زیادہ سخت جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھ سے وہ (خواب) دیکھنا بیان کرے جو اُس نے نہیں دیکھا۔ (بخاری: 7043) بڑا بہتان (اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسولﷺ پر وہ (جھوٹی) بات لگائے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی۔ (بخاری: 3509) ایک روایت میں ہے: جس نے جان بوجھ کر خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اُسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ مسند احمد: 1089) ایک اور روایت میں ہے: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا اسے قیامت کے دن دو جَو کے دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ ہرگز ان میں گرہ نہیں لگا سکے گا۔ (ترمذی:2283) ابن ماجہ کی روایت میں اِس کے ساتھ یہ الفاظ بھی ہیں ”وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ“ یعنی اِس پر اُسے عذاب دیا جائے گا۔ (ابن ماجہ: 3916) ایک روایت میں ہے: جس نے اپنی آنکھوں سے جھوٹا خواب دیکھنا بیان کیا اُسے قیامت کے دن جَو کے دانے کے دونوں طرف میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ (مسند احمد: 1070) ایک روایت میں ہے، نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے کوئی (جاندار) تصویربنائی اللہ تعالیٰ اُسے قیامت کے دن اُس وقت تک عذاب دیتے رہیں گے جبتک وہ اُس بنائی ہوئی تصویر میں روح نہ ڈالدے اور کبھی نہیں ڈال سکے گا۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے اُسے جو کے دانے میں گراہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ جو شخص ایسے لوگوں کی باتوں کو کان لگا کر سنے جو اس کو سنانا نہیں چاہتے ہوں تو اُس کے کانوں میں قیامت کے دن پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (ابوداؤد:5024) جس نے اپنی آنکھوں سے (خواب میں) وہ چیز دیکھنا بیان کی جو اُس نے نہیں دیکھی اللہ تعالیٰ اُس پر جنت کو حرام کردیتے ہیں۔ (کنز العمال: 41440)۔(مسند احمد: 16015) "خواب کے اسلامی آداب واحکام"

O tranquil soul Return to your Lord with Him and well pleasing to Him Surah Al-Fajr

By the dawn, and the ten nights, and the even and the odd, and the night when it passes! Is all this ˹not˺ a sufficient oath for those who have sense? Did you not see how your Lord dealt with ’Ad ˹the people˺ of Iram—with ˹their˺ great stature, unmatched in any other land; and ThamUd who carved ˹their homes into˺the rocks in the Stone Valley; and the PharaoN of mighty structures? They all transgressed throughout the land, spreading much corruption there So your Lord unleashed on them a scourge of punishment. For your Lord is truly vigilant Now, whenever a human being is tested by their Lord through ˹His˺ generosity and blessings, they boast, My Lord has ˹deservedly˺ honoured me! But when He tests them by limiting their provision, they protest,My Lord has ˹undeservedly˺ humiliated me! Absolutely not! In fact, you are not ˹even˺ gracious to the orphan. nor do you urge one another to feed the poor. And you devour ˹others’˺ inheritance greedily, and love wealth fervently. Enough! When the earth is entirely crushed over and over, and your Lord comes ˹to judge˺ with angels, rank upon rank, and Hell is brought forth on that Day this is when every disbelieving person will remember their own sins. But what is the use of remembering then? They will cry, “I wish I had sent forth ˹something good˺ for my true life.” On that Day He will punish ˹them˺ severely, like no other, and bind ˹them˺ tightly, like no other. ˹Allah will say to the righteous,˺ “O tranquil soul! Return to your Lord, well pleased with Him and well pleasing to Him. So join My servants, and enter My Paradise.

Safa Marwa Sayee Makkah Mukarma

Come For Salat Come to Prayer Hayya 'alas Salah

Allaahu Akbar 4 times Ash'hadu an laa ilaaha illallaah 2 times Ash'hadu anna Muhammadan-rasulullaah 2 times Haya 'alas-salaah 2 times Haya 'alal falaah 2 times Allaahu Akbar 2 times Laa ilaaha illallaah 1 time

The Most Honored of you in the Sight of Allah

O Mankind! We created you from a single (pair) of a male and a female, and made you into nations and tribes, that ye may know each other. Verily the most honored of you in the sight of Allah is (he who is) the most righteous of you. And Allah has full knowledge and is well acquainted.Quran 49:13

Do not raise your voices above the voice of the Prophet

O believers! Do not proceed ˹in any matter˺ before ˹a decree from˺ Allah and His Messenger. And fear Allah. Surely Allah is All-Hearing, All-Knowing.O believers! Do not raise your voices above the voice of the Prophet, nor speak loudly to him as you do to one another,1 or your deeds will become void while you are unaware.Indeed, those who lower their voices in the presence of Allah’s Messenger are the ones whose hearts Allah has refined for righteousness. They will have forgiveness and a great reward.Indeed, most of those who call out to you ˹O Prophet˺ from outside ˹your˺ private quarters have no understanding ˹of manners˺.Had they been patient until you could come out to them, it would have certainly been better for them. And Allah is All-Forgiving, Most Merciful.Surah Al-Hujurat