ڈپریشن غم اور نا اُمیدی سے نکلنے کا علاج

اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي Allahumma innii ‘abduka wa ibnu ‘abdika wa ibnu amatika, naaswiyatii biyadika, maadhin fiyya hukmuka ‘adlun fiyya qadhaa’uka. As’aluka bikulli ismi huwa laka sammayta bihi nafsaka aw anlamtahu ahadan min khalqika aw anzaltahu fii kitaabika aw asta’tsarta bihi fiyya ‘ilmi al-ghaybi ‘indaka an taj’ala al-Qur’an rabbii’a qalbii wa nuura swadrii wa jilaa’a huznii wa duhaaba hammii "اے اللہ! بے شک میں تیرا بندہ ہوں۔ تیرے بندے کا بیٹا اور خادمہ کا میرا پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے (یعنی مجھ پر تیرا اختیار ہے) اور مجھ پر تیرا فیصلہ یقینی ہے اور مجھ پر تیرا فیصلہ درست ہے۔ میں تجھ سے ہر اس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جس کے ساتھ تو نے اپنا نام رکھا ہے۔ یا تیری کتاب (قرآن) میں نازل کیا گیا، یا تیری مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا غیب کے علم میں جو تیرے پاس ہے اپنے پاس رکھا کہ تو قرآن کو میرے دل کی زندگی اور میرے سینے کا نور اور میرے غم کو دور کرنے والا اور میری پریشانی کو دور کرنے والا بنا دے‘‘۔ احمد نے اپنی مسند میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ “Oh Allah! Indeed I am Your servant Son of Your male servant and female servant My forelock is in Your Hand (i.e. You have control over me) And Your Judgment upon me is assured, and Your Decree upon me is just I ask you with every name that You have named Yourself with Or revealed in Your Book (Quran), or taught to any of Your creation Or kept with Yourself in the knowledge of the unseen that is with You that you make the Quran the life of my heart, and the light of my chest and the banisher of my sadness and the reliever of my distress.” Reported by Ahmad in his Musnad on the authority of Abdullah bin Mas’ood رضي الله عنه

Allah helps you none can overcome you

Allah helps you, none can overcome you; and if He forsakes you, who is there after Him that can help you? And in Allah (Alone) let believers put their trust.3.160 Say (O Muhammad SAW): "Verily, I am commanded to worship Allah (Alone) by obeying Him and doing religious deeds sincerely for Allah's sake only and not to show off, and not to set up rivals with Him in worship;39.11

جُمعہ کے دن سورہ الکہف کا پڑھنا

سورہ کہف قرآن کی ایک عظیم سورت ہے ، جمعہ کے دن اس کی تلاوت مستحب ہے ۔ جو آدمی روز جمعہ سورہ کہف کی تلاوت کرے گا اللہ تعالی اس کے لئے نور فراہم کرتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے ۔ من قرأ سورةَ الكهفِ يومَ الجمعةِ أضاء له النُّورُ ما بينَه و بين البيتِ العتيقِ (صحيح الجامع: 6471) جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من قرأ سورةَ الكهفِ في يومِ الجمعةِ ، أضاء له من النورِ ما بين الجمُعتَينِ (صحيح الجامع:6470) جو جمعہ کے دن سور ة الکہف پڑھے،اس کیلئے دونوں جمعو ں(یعنی اگلے جمعے تک)کے درمیان ایک نور روشن کردیا جائے گا۔ «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ» [صحيح الترغيب للالبانی : 736]۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔ رات و دن کی دونوں روایات کے ملاکر یہ کہاجائے گا کہ سورہ کہف پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے سورج غروب ہونے تک ہے ۔ لہذا مسلمانوں کو اس عظیم سورت کی ہرجمعہ تلاوت کرنی چاہئے ۔ اس سورت کی عظمت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ یہ فتنے دجال سے نجات کا باعث ہے ۔ خروج دجال قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے اور فتنہ دجال زمانے کے شروفتن میں سب سے بڑا فتنہ ہے ۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے علاوہ دجال پوری دنیا کو روند ڈالے گا اوربے شمار لوگوں کو اپنے فتنوں کا شکار بنالے گا ۔اس فتنےکا مقابلہ مومنوں کے لئے ایک چیلنج کی طرح ہوگا ۔ نبی ﷺ نے اس فتنے سے بچنے کے متعدد طرق واسباب بیان کئے ہیں

The rights of one Muslim over another are six

Prophet Muhammad (ﷺ) said: “The rights of one Muslim over another are six.” It was said: What are they, O Messenger of Allaah? He said: 1.If you meet him, greet him with salaam; (Saying Assalamualaykum) 2.If he invites you, accept the invitation; 3.If he asks for advice, give him sincere advice; 4.If he sneezes and praises Allaah(Alhamdulillah), say Yarhamuk Allaah (may Allaah have mercy on you); 5.If he falls sick, visit him; 6.And if he dies, attend his funeral. Sahih Muslim (2162)

اللہ میری ہر دعا سنتا ہے

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ (Al-Baqara : 186) ‎اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں

مومنو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں

‎يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (Al-Baqara : 183) ‎مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو ‎أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (Al-Baqara : 184) ‎(روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔ اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے ‎شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (Al-Baqara : 185) ‎(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو

جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے

‎كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ (Al-Baqara : 180) ‎تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں با پ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کرجائے (خدا سے) ڈر نے والوں پر یہ ایک حق ہے ‎فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَمَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (Al-Baqara : 181) ‎جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں۔ اور بےشک خدا سنتا جانتا ہے ‎فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (Al-Baqara : 182) ‎اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے

اور اے اہل عقل قصاص میں زندگانی ہے کہ تم قتل و خونریزی سے بچو

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَى بِالْأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ (Al-Baqara : 178) ‎مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول) کو پسندیدہ طریق سے (قرار داد کی) پیروی (یعنی مطالبہٴ خون بہا) کرنا اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے ‎وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (Al-Baqara : 179) ‎اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو

علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کرنا

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے یوسف بن ماہک سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، انہوں نے کہا ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا نبی کریم ﷺ ہم سے پیچھے رہ گئے اور آپ ﷺ ہم سے اس وقت ملے جب (عصر کی) نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے۔ پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سا دھو رہے تھے۔ (یہ حال دیکھ کر) آپ ﷺ نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے دو یا تین بار آپ ﷺ نے (یوں ہی بلند آواز سے) فرمایا۔ Narrated Abdullah bin Amr (RA): Once the Prophet ﷺ remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (and not washing them properly) so the Prophet ﷺ addressed us in a loud voice and said twice or thrice: "Save your heels from the fire."

گناہوں کی ایک نحوست

گناہوں کی ایک نحوست یہ ہے کہ انسان کے لیے اس کے کام دشوار ہو جاتے ہیں؛ جس کام کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اسے ناممکن پاتا ہے، یا پھر انتہائی مشکل اور دشوار--! محدث ابن قیم رحمہ اللّٰہ (الداء والدواء، ص: 52)

استغفار کے فائدے

وہ گناہوں سے پاک صاف ہوجاتا ہے۔ اگر وہ کمزور ہے تو طاقتور بن جاتا ہے۔ بیمار ہے تو مکمل شفایاب ہوجاتا ہے۔ کسی مصیبت میں مبتلا ہے تو خلاصی پالیتا ہے۔ اگر حیران و سرگرداں ہے تو ہدایت پالیتا ہے۔ بے چین ہے تو قرار نصیب ہوجاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کے بعد ہمارے لیے سب سے بڑی امان استغفار ہی ہے۔

کیا سیلاب زدگان کوایڈوانس زکوة دی جاسکتی ہے

شریعت نے ضرورت مند، مساکین اور حاجت مندوں کی ضرورت کا اہتمام کیا ہے چونکہ حاجت مندوں کی ضرورت اس بات کی متقاضی ہے کہ انہیں اس وقت اپنی آبادکاری کے لیے تعاون چاہیے اور تھوڑا نہیں بہت چاہیے تو اس کے لیے اگر کوئی ایڈوانس میں زکوة دیتا تو اسکے پاس اس بات کی گنجائش ہے، اور شرعاًاس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ جب عاملین زكوة نے کہا کہ عباس رضی اللہ عنہما نے زکوة ادا نہیں کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے چچا ہیں اور ان کی زکوة میرے ذمہ ہے، نہ صرف یہ ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی میں ان کی طرف سے ادا کروں گا۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے عباس رضی اللہ عنہما کسی ضرورت کے تحت اپنی زکوة پیشگی بیت المال میں جمع کرواچکے تھے تو اس طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب ان پر واجب نہیں ہے اور اب میں ان کی طرف سے ادا کروں گا۔

کیا سیلاب زدگان کو زکوة دی جاسکتی ہے

اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَالۡمَسٰكِيۡنِ وَالۡعٰمِلِيۡنَ عَلَيۡهَا وَالۡمُؤَلَّـفَةِ قُلُوۡبُهُمۡ وَفِى الرِّقَابِ وَالۡغٰرِمِيۡنَ وَفِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَابۡنِ السَّبِيۡلِ‌ؕ فَرِيۡضَةً مِّنَ اللّٰهِ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۞ (التوبة :60) بےشک صدقات تو فقراء کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور جو کام کرنے والے ہیں ان پر اور الفت دلائے گئے دل جن کے اور گردنوں (کے آزاد) کرنے میں اور قرض داروں (کے لیے) اور اللہ کے راستے میں اور مسافر/ راہ گیر(کے لیے) فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ خوب علم والا ہے خوب حکمت والا ہے۔ سیلاب زدگان وَالۡغٰرِمِيۡنَ کی مد میں آتے ہیں، وہ جن پر اچانک مصیبت آجائے اور اس مصیبت سے نکلنے کے لیے ان کے پاس فوری طور پر کوئی راہ نہ ہو، جیسے آگ لگ گئی، کوئی گر گیا، کوئی ڈوب گیا، کوئی گھر گرگیا، دیوالیہ نکل گیا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب غارم ہیں اور انہیں زکوة لگتی ہے

اپنے رب سے استغفار کرو

وَّاَنِ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ يُمَتِّعۡكُمۡ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى وَ يُؤۡتِ كُلَّ ذِىۡ فَضۡلٍ فَضۡلَهٗ ‌ؕ وَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنِّىۡۤ اَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ كَبِيۡرٍ ۞ (ھود:۳) اور یہ کہ اپنے رب سے استغفار کرو پھر اس کی جناب میں توبہ کرو وہ تمہیں (دُنیوی زندگی میں) مال و متاع دے گا بہت اچھا ایک وقت معین تک اور ہر صاحب فضل کو اس کے حصے کا فضل عطا کرے گا اور اگر تم پھر جاؤ گے تو مجھے اندیشہ ہے تم پر ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا.

اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں

‎وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ (Al-Baqara : 171) ‎جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے۔ (یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ ہی نہیں سکتے ‎يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ (Al-Baqara : 172) ‎اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو ‎إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (Al-Baqara : 173) ‎اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے ہاں جو ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے ‎إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (Al-Baqara : 174) ‎جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ‎أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ (Al-Baqara : 175) ‎یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں! ‎ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ (Al-Baqara : 176) ‎یہ اس لئے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی۔ اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں ‎لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ (Al-Baqara : 177) ‎نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں۔ اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں۔ اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں

قسمت والوں کا پہلا پڑاؤ

اذكروا الله ذکراكثيرا "اللہ کا ذکر کرو بہت زیادہ ذکر" راہ میں: هو الذي يصلي عليكم وملائكته "وہ تم پر درود بھیجتا ہے، اور اُس کے فرشتے" آخر: تحيتهم يوم يلقونه سلام "جِس روز وہ اُس سےملیں گے، اُن کا استقبال سلام سےہوگا!" امام ابن القیم رحمه اللہ (الفوائد : 34)

جب امانت ایمانداری دنیا سے اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ . ح وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَتَى السَّاعَةُ ؟ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ سَمِعَ مَا قَالَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهَ مَا قَالَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ. ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ (فلیح) نے بیان کیا، کہا ہلال بن علی نے، انہوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے کہ : ایک بار نبی کریم ﷺ لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ ﷺ اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ (جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ ﷺ نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ ﷺ اپنی باتیں پوری کرچکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (یا رسول اللہ! ) میں موجود ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔

بیوی کی غلطیوں پر غصہ نہ کریں بلکہ پیار سے سمجھاٸیں

گھریلو مسائل میاں بیوی اور بچے ایک سنہری اصول جو ہر شوہر کو اپنانا چاہیے وہ یہ کہ اگر انسان گھر میں کوئ ناپسندیدہ چیز دیکھے یا بیوی سے کوئ کوتاہی ہوجاۓ مثلاً اس نے کپڑے تیار کرنے تھے نہیں کر پائ، کھانا تیار کرنا تھا وقت پر نہیں کر پائ، کسی بچے کا کوئ کام سمیٹنا تھا نہیں سمیٹ پائ تو وہ سوچے کہ بیوی بھی انسان ہے اس سے کوتاہیاں بھی ہوسکتی ہے تو ایسے موقعوں پر خاوند کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیۓ اور چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگذر کرنا چاہیۓ اس لیۓ کہ جتنا بڑا دل ہوگا اتنا ہی انسان گھر کے اندر عظیم سمجھا جاۓ گا جب انسان کسی غلطی کا بدلہ لے سکتا ہو، ڈانٹ پلا سکتا ہو، سزا دے سکتا ہو اور پھر اسکو معاف کردے تو جسکو معاف کیا جاتا ہے اسکے دل میں عظمت بڑھ جایا کرتی ہے لہذا بیوی کی چھوٹی موٹی غلطیوں پر نصیحت تو کردینی چاہیۓ مگر ڈانٹ ڈپٹ ہر وقت نہیں کرنی چاہیے پھر ڈانٹ ڈپٹ کی اہمیت ہی ختم ہوجاتی ہے بیوی سمجھتی ہے کہ اسکا تو ہر وقت کام ہی یہی ہے اسکو تو اور کوئ کام ہی نہیں لہذا چھوٹی موٹی غلطیوں کو درگذر کرنا چاہہۓ۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ اگر خاوند کو گھر کے کام کرنے کا کہیں تو میرا خیال ہے کہ یہ دن میں دس غلطیاں کرے گا اور بیوی کو دس مرتبہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے کا موقع مل جاۓ گا جبکہ بیوی بیچاری دس میں سے نو کام ٹھیک کرکے دکھاتی ہے اور ایک میں غلطی ہوتی ہے تو خاوند اسکو بھی معاف نہیں کرتا لہذا بندے کو اچھا گھر چلانے کے لیۓ دل بڑا کرنا چاہیے چھوٹی موٹی غلطیاں درگذر کردینے سے اور انکو معاف کردینے سے بیوی بچوں کے اندر سینس آف سیکیورٹی زیادہ آتی ہے اور پھر وہ زیادہ محبت کرتے ہیں پیار سے سمجھا دینا چاہیۓ اسکا فائدہ زیادہ ہوتا ہے ہم نے بعض خاوندوں کو دیکھا کہ نمک زیادہ ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں۔ مرچ کم ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں روٹی کچی پکی ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں۔ چاۓ دینے میں ذرا دیر ہوجاۓ ہزار باتیں سنا دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے یہ کوئ پرلے درجے کے بیوقوف ہوتے ہیں جنکو زندگی گذارنے کا پتہ ہی نہیں ہوتا چنانچہ ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کوئ جھگڑے نہیں بنانے چاہئے شوہر کو در گزر کرنا چاہے۔

موبائل سم پر گانے بند کرانے کا طریقہ

اگر آپکی موبائل سم پر گانے لگے ھوئے ھیں تو ان کو بند کروا دیں اس میں آپ کے دو فائدے ھیں ایک تو آپکے جو فضول پیسے ضائع ہوتے ہیں وہ بچ جائیں گے اور دوسرا یہ کہ جتنے لوگ گانا سنکر گناہ گار وتے ھیں وہ سب گناہ بھی آپ کو نہیں ملے گا۔ جزاک اللہ خیرا تمام نیٹ ورکس کے کوڈ یہ ہیں (1) زونگ سے UNR لکھ کر 230 پر بھیج دیں (2) ٹیلی نار سے UNSUB لکھ کر 230 پر بھیجیں (3) موبی لنک سے UNSUB لکھ کر 230 پر بھیجیں (4) یوفون سے UNSUB لکھ کر 666 پر بھیجیں (5) وارد سے RBT OF لکھ کر 7171 پر بھیجیں۔ یہ معلومات سب کو سینڈ کریں جتنے لوگ اس پر عمل کر کے اپنی سم سے گانے بند کرائیں گے ان سب کا ثواب آپ کو ملے گا اور آپ کے لیے صدقہ جاریہ کا سبب بنے گا اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہوگا

کچھ باتیں ایسی ہیں جن پر عمل کرکے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں

1. ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺩﻭ ﺑﺎﺭ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺎﻝ ﻣﺖ ﮐﺮﯾﮟ . ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﭘﮑﯽ ﮐﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﯿﮟ ۔۔ .2. ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻟﯽ ﮔﺊ ﺍﺩﮬﺎﺭ ﺭﻗﻢ ﺍﻧﮑﮯ ﯾﺎﺩ ﺩﻻﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺩﯾﮟ . 1 ﺭﻭﭘﯿﮧ ﮨﻮ ﯾﺎ 1 ﮐﺮﻭﮌ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﯽ ﭘﺨﺘﮕﯽ ﺩﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔۔ .3 ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﭘﺮ ﻣﯿﻨﻮ ﭘﺮ ﻣﮩﻨﮕﯽ ﮈﺵ ﮐﺎ ﺁﮈﺭ ﻧﮧ ﺩﯾﮟ . ﺍﮔﺮ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺎ ﺁﮈﺭ ﺩﯾﮟ ۔ . .4 ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﺖ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﺟﯿﺴﮯ ' ﺍﻭﮦ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ' ﯾﺎ ' ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ' ﯾﺎ ' ﺁﭖ ﻧﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺧﺮﯾﺪﺍ؟ ' ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻟﺌﮯ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ . .۔ .5 ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻟﯿﮟ . ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﺗﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺮﺩ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻋﻮﺭﺕ ۔ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻗﺪ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﺁﻧﮯ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ۔۔ . .6 ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭨﯿﮑﺴﯽ ﻟﮯ ﻟﯿﮟ ، ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﯾﮧ ﻭﮦ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﮔﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ .7 ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻧﻈﺮﯾﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ .8 ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﮐﺎﭨﯿﮟ۔۔ . .9 ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﺴﯽ ﮬﻨﺴﯽ ﻣﺰﺍﻕ ﮐﺮﺭﮮ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻟﻄﻒ ﺍﻧﺪﻭﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﺭﮎ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔ .10 ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭘﮑﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﺳﮑﺎ ﺷﮑﺮﯾﮧ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟﺰﺍﮎ ﺍﻟﻠﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﺑﻮﻟﯿﮟ۔ ۔ .11 ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﺮﯾﮟ . ﺍﻭﺭ ﺗﻨﻘﯿﺪ ﺻﺮﻑ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ۔ ۔ .12 ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻭﺯﻥ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺒﺼﺮﮦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﯽ۔ . ﺑﺲ ﮐﮩﯿﮟ ، " ﺁﭖ ﺍﭼﮭﮯ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ". ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻭﺯﻥ ﮐﻢ۔ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ۔ ۔ .13 ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺩﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﯾﺎ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﺋﭗ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ . ﺁﭘﮑﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﮐﮧ ﺁﮔﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﮩﻦ ﯾﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﯾﺎ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﮐﯽ ﻓﻮﭨﻮ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ۔ . .14 ﺍﮔﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ،ﺗﻮ ﯾﮧ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ۔۔ ﺑﺲ ﺁﭖ ﺍﭼﮭﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﯽ ﺩﻋﺎ ﺩﯾﮟ . ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ ۔ .15 ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺁﭖ ﺍﯾﮏ ﺳﯽ ﺍﯼ ﺍﻭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﻓﺲ ﺑﻮﺍﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﮐﯿﺪﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻼﺯﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﺶ ﺁﺋﯿﮟ۔ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺗﺮ ﺣﺜﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﭘﮑﺎ ﺑﺮﺗﺎﻭﺀ ﺁﭘﮑﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﺎ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﺍﺭ ﮨﮯ ۔ ۔ .16 ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺮﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺁﭖ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻓﻮﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﯾﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﯿﺴﺞ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﻧﮧ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭼﻼﺋﯿﮟ۔ . .17 ﺟﺐ ﺗﮏ ﺁﭖ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻧﮧ ﺟﺎﺋﮯ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﻧﮧ ﺩﯾﮟ ۔ ۔ .18 ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻋﺮﺻﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﻥ ﺳﮯ، ﻋﻤﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﺍﺱ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮟ۔۔ .19 ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﺧﻞ ﻧﮧ ﺩﯾﮟ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺁﭘﮑﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﻧﮧ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ۔ ۔ .20 ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﮬﻮﭖ ﮐﺎ۔ﭼﺸﻤﮧ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯾﮟ ۔ﯾﮧ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ہے۔

صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آسکتا

جو شخص سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ لے اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ایک نگران مقرر کر دیا جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آسکتا۔ صحیح بخاری:2311، 5010 آیۃ الکرسی ⃣ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيم "ﷲ وہ ذات ہے جس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیـــــں ہمیشہ زندہ رہنے والا اور(سب کو)قائم رکھنے والاہے، نہ اسے اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، اسی کے لیے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے پاس سفارش کرسکے۔ جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے سب کو جانتا ہے۔ لوگ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیـــــں کرسکتے مگر جو وہ چاہے اسی کی کرسی آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیـــــں ، اور وہ بلند ہے عظمت والا ہے۔"

سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھیں

ابو مسعود بدری رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- " جس شخص نے سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھیں تو وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔" صحیح بخاری:5009، صحیح مسلم:807 آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللہِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ۝ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ "رسول ﷺ پر ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف ﷲ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب ﷲ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے،اس کے رسولوں میں سے ہم کسی میں تفریق نہیـــــں کرتے، انھوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں تیری طرف ہی لوٹناہے۔ ﷲ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیـــــں دیتا جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لیے اور جو برائی کرے وہ اس کے خلاف ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہوتو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالاتھا، اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہواور ہم سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔"

اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرے

اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرے پھر سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ الناس پڑھ کر ان پر پھونک مارے پھر سر، چہرے اور جسم کے سامنے سے شروع کرتے ہوئے سارے بدن پر پھیرے اس طرح تین مرتبہ کرے۔ صحیح بخاری:5017

اللّٰه اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے

سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللّٰهﷺ نے فرمایا: ’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللّٰه اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 921) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَماصَلَّيتَ عَلٰی اِبْراھِيمَ وَ عَلٰی آلِ اِبْراھِيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيد اَللّٰھُمَّ بَارِك عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارکتَ عَلٰی اِبراھِيمَ وَ عَلٰی آلِ اِبراھيمَ اِنَّكَ حَمِيدُ مَّجِيد

چادر سے بستر کو تین مرتبہ جھاڑلے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر سے اٹھے اور دوبارہ سونے کے لیے آئے تو چادر سے بستر کو تین مرتبہ جھاڑلے، پھر بسم ﷲ کہے، کہیں اس پر کوئی نقصان دہ مخلوق نہ آکر بیٹھ گئی ہو اور جب لیٹے تو یہی دعا پڑھے۔" بِاسْمِكَ رَبِّىْ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ "اے میرے رب میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنا پہلو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا، اگر تو میری جان کو روک لے تو اس پر رحم فرما، اور اگر تونے اسے چھوڑ دیا، تو اس کی حفاظت اس طرح فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔"

اے ﷲ میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں

اَللّٰھُمَّ اِنَّكَ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ "اے ﷲ! یقینا تو نے ہی میری جان کو پیدا کیا ہے اور تو ہی اسے فوت کرے گا، تیرے لئے ہی اس کا مرنا اور جینا ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرما، اور اگر تو اسے ماردے تو اسے بخش دے، اے ﷲ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔صحیح مسلم:2712، مسند احمد:5502"

اگر کوئی شخص یہ کلمات پڑھنے کے بعد فوت ہوگیا تو وہ فطرت پر فوت ہوگا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر کوئی شخص یہ کلمات پڑھنے کے بعد فوت ہوگیا تو وہ فطرت پر فوت ہوگا۔" اَللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَا وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ "اے ﷲ میں نے اپنی جان کو تیرا فرمانبردار بنالیا، اپنا کام تیرے سپرد کردیا، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرلیا، اپنی کمر تیرے لیے جھکادی، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے، نہ تجھ سے بھاگ کر جانے کی کوئی پناہ ہے نہ راہ نجات ہے مگر تیری طرف ہی، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تونے نازل کیا اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔" صحیح بخاری:6313

حبشہ کےعیسائی بادشاہ نجاشی کی نماز جنازہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺنَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا [صحیح البخاری:1245] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات ہوئی اسی روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے فوت ہونے کی خبر سنائی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہمراہ آپ ﷺ عید گاہ تشریف لے گئے، ان کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں۔ It is narrated from Abu Huraira ‎( رضی اللہ عنہ ) that the Messenger of Allah ( ‎ﷺ ) informed us about the death of King Najashi of Abyssinia on the very day he died. The Prophet ( ‎ﷺ ) went along with his Companions ( رضی اللہ عنہم ) towards the Eid gah (praying place), lined them up in rows and recited four takbirs in his funeral prayer.

جب مکھی پانی یا کھانے میں گر جائے تو اس کو ڈبو دے

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالْأُخْرَى شِفَاءً. ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عتبہ بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبید بن حنین نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب مکھی کسی کے پینے (یا کھانے کی چیز) میں پڑجائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے (پر) میں شفاء ہوتی ہے۔ Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet ﷺ said "If a house fly falls in the drink of anyone of you, he should dip it (in the drink), for one of its wings has a disease and the other has the cure for the disease."

اللہ کس سے بغض رکھتا ہے؟

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ چار اشخاص سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتا ہے :جھوٹی قسمیں کھا کر سامان بیچنے والا ، مغرور و متکبر فقیر، بوڑھا زنا کار اور ظالم بادشاہ۔‘‘ «سنــن النسائی-2577

جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت

‎إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (Al-Baqara : 161) ‎جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت ‎خَالِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْظَرُونَ (Al-Baqara : 162) ‎وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے۔ ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی ‎وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (Al-Baqara : 163) ‎اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ‎إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (Al-Baqara : 164) ‎بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لے کر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانےمیں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں۔ عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں ‎وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ (Al-Baqara : 165) ‎اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے ‎إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ (Al-Baqara : 166) ‎اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں) عذاب (الہیٰ) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے ‎وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ (Al-Baqara : 167) ‎(یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہو تاکہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔ اسی طرح خدا ان کے اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گااور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے ‎يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ (Al-Baqara : 168) ‎لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‎إِنَّمَا يَأْمُرُكُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (Al-Baqara : 169) ‎وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں ‎وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ (Al-Baqara : 170) ‎اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اورنہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے)

ابلیس اور اس کی فوج کا بیان

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَا ضَحِكَ الشَّيْطَانُ. ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا جمائی شیطان کی طرف سے ہے۔ پس جب کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے۔ کیونکہ جب کوئی (جمائی لیتے ہوئے) ہاہا کرتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے۔ Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet ﷺ said, "Yawning is from Satan and if anyone of you yawns, he should check his yawning as much as possible, for if anyone of you (during the act of yawning) should say: Ha, Satan will laugh at him."

اور تم جہاں سے نکلو نماز میں اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (Al-Baqara : 149) ‎اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں ‎وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (Al-Baqara : 150) ‎اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو ‎كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ (Al-Baqara : 151) ‎جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں، اور ایسی باتیں بتاتے ہیں، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے ‎فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ (Al-Baqara : 152) ‎سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا ‎يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ (Al-Baqara : 153) ‎اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‎وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِنْ لَا تَشْعُرُونَ (Al-Baqara : 154) ‎اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے ‎وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (Al-Baqara : 155) ‎اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو ‎الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (Al-Baqara : 156) ‎ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ‎أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ (Al-Baqara : 157) ‎یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں ‎إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ (Al-Baqara : 158) ‎بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے ‎إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ (Al-Baqara : 159) ‎جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں ‎إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (Al-Baqara : 160) ‎ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف صاف بیان کردیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں

دنیا کے رشتے العنکبوت ہیں

اللّٰه رب العزت نے پہلے ہی بتا دیا تھا دنیا کے رشتے العنکبوت ہیں بہت ہی کمزور سہارے لیکن ہم انسانوں کو سمجھنے کے لیے ایک ٹھوکر کی ضرورت ہوتی ہے تب ہی بِالۡعُرۡوَةِ الۡوُثۡقٰى کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے پھر اللّٰه کی جانب دوڑ لگاتے ہیں اللّٰه اپنے بندے کا دل توڑتا بھی اِس لیئے ہے، کیونکہ وہ چاہتا کہ میرا بندہ میرے پاس آئے ،، مجھ سے مانگے میرے آگے گِڑگڑائے ،، رو رو کر مانگے تاکہ میں اُسے وہ سب عطا کروں جو وہ مجھ سے مانگ رہا ہے ، اللّٰه چاہتا میرا بندہ مجھ سے آکر اپنی ہر بات شیئر کرے ، کیونکہ اُسے بہت پسند ہے جب بندہ دنیا سے نہیں صِرف اُس کو اپنے دُکھ درد بتاتا ہے اس پر یقین کامل کرتا ہے اپنے رب سے دوستی کرتا ہے

اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 28 ۔ القصص 56

اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کا ہدایت قبول کرنا تمہارے قبضے کی چیز نہیں۔ آپ پر تو صرف پیغام اللہ کے پہنچادینے کا فریضہ ہے۔ ہدایت کا مالک اللہ ہے وہ اپنی حکمت کے ساتھ جسے چاہے قبول ہدایت کی توفیق بخشتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (لیس علیک ھدھم) تیرے ذمہ ان کی ہدایت نہیں وہ چاہے تو ہدایت بخشے۔ اور آیت میں ہے ( وَمَآ اَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِيْنَ\010\03 ) 12 ۔ یوسف ;103) گو تو ہرچند طمع کرے لیکن ان میں سے اکثر ایماندار نہیں ہوتے کہ یہ اللہ کے ہی علم میں ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ بخاری ومسلم میں ہے کہ یہ آیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا ابو طالب کے بارے میں اتری جو آپ کا بہت طرف دار تھا اور ہر موقعہ پر آپ کی مدد کرتا تھا اور آپ کا ساتھ دیتا تھا۔ اور دل سے محبت کرتا تھا لیکن یہ محبت بوجہ رشتہ داری کے طبعی تھی شرعا نہ تھی۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اسلام کی دعوت دی اور ایمان لانے کی رغبت دلائی لیکن تقدیر کا لکھا اور اللہ کا چاہا غالب آگیا یہ ہاتھوں میں سے پھسل گیا اور اپنے کفر پر اڑارہا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے انتقال پر اس کے پاس آئے۔ ابو جہل اور عبداللہ بن امیہ بھی اس کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا لا الہ الا اللہ کہو میں اس کی وجہ سے اللہ کے ہاں تیرا سفارشی بن جاؤنگا۔ ابو جہل اور عبداللہ کہنے لگے ابو طالب کیا تو اپنے باپ عبدالمطلب کے مذہب سے پھرجائے گا۔ اب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمجھاتے اور وہ دونوں اسے رو کتے یہاں تک کہ آخر کلمہ اسکی زبان سے یہی نکلتا کہ میں یہ کلمہ نہیں پڑھتا اور میں عبدالمطلب کے مذہب پر ہوں۔ آپ نے فرمایا بہتر میں تیرے لیے رب سے استغفار کرتا رہونگا یہ اور بات ہے کہ میں روک دیا جاؤں اللہ مجھے منع فرمادے۔ لیکن اسی وقت آیت اتری کہ ( مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ\011\03 ) 9 ۔ التوبہ ;113) یعنی نبی کو اور مومن کو ہرگز یہ بات سزاوار نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے استغفار کریں گو وہ ان کے نزدیکی قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں اور اسی ابو طالب کے بارے میں آیت ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 56؀) 28 ۔ القصص ;56) بھی نازل ہوئی (صحیح مسلم وغیرہ) ترمذی وغیرہ میں ہے کہ ابو طالب کے مرض الموت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا کہ چجا لا الہ الا اللہ کہہ لو میں اس کی گواہی قیامت کے دن دے دونگا تو اس نے کہا اگر مجھے اپنے خاندان قریش کے اس طعنے کا خوف نہ ہو اس نے موت کی گھبراہٹ کی وجہ سے یہ کہہ لیا تو میں اسے کہہ کر تیری آنکھوں کو ٹھنڈی کردیتا مگر پھر بھی اسے تیری خوشی کے لئے کہتا ہوں۔ اس پر یہ آیت اتری۔ دوسری روایت میں ہے کہ اس نے کلمہ پڑھنے سے صاف انکار کردیا اور کہا کہ میرے بھتیجے میں تو اپنے بڑوں کی روش پر ہوں۔ اور اسی بات پر اس کی موت ہوئی کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہے۔

مَنۡ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰہَ ۚ وَ مَنۡ تَوَلّٰی فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ حَفِیۡظًا

مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ : چونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول اور مبلغ ہیں، اس لیے ان کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دوسرے شریعت کے احکام سب ایسے ہیں جنھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توضیح کے بغیر سمجھنا ممکن نہیں، لہٰذا قرآن مجید سمجھنے کے لیے کوئی شخص سنت سے بےنیاز نہیں ہوسکتا۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت عین اللہ کی اطاعت ہے۔ وَمَنْ تَوَلّٰى فَمَآ اَرْسَلْنٰكَ : یعنی اس کے بعد بھی اگر لوگ گمراہ ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری آپ پر نہیں، اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے۔

فرشتوں کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي ؟، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ تَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ يُصَلُّونَ. ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے آگے پیچھے زمین پر آتے جاتے رہتے ہیں، کچھ فرشتے رات کے ہیں اور کچھ دن کے اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہوجاتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے جو تمہارے یہاں رات میں رہے۔ اللہ کے حضور میں جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے دریافت فرماتا ہے .... حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے .... کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا، وہ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے۔ اور اسی طرح جب ہم ان کے یہاں گئے تھے، جب بھی وہ (عصر) کی نماز پڑھ رہے تھے۔ Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet ﷺ said, "Angels keep on descending from and ascending to the Heaven in turn, some at night and some by daytime, and all of them assemble together at the time of the Fajr and Asr prayers. Then those who have stayed with you over-night, ascent unto Allah Who asks them, and He knows the answer better than they, "How have you left My slaves?" They reply, "We have left them praying as we found them praying." If anyone of you says "Amin" (during the Prayer at the end of the recitation of Surat-al-Faitiha), and the angels in Heaven say the same, and the two sayings coincide, all his past sins will be forgiven."