کہتے ہیں اللہ نے اپنے لئے اولاد بنائی ہے حالانکہ وہ اس سے پاک ہے

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَلْ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَهُ قَانِتُونَ اور وہ کہتے ہیں: اللہ نے اپنے لئے اولاد بنائی ہے، حالانکہ وہ (اس سے) پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اسی کی (خَلق اور مِلک) ہے، (اور) سب کے سب اس کے فرماں بردار ہیں، 2:117 بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ وہی آسمانوں اور زمین کو وجود میں لانے والا ہے، اور جب کسی چیز (کے ایجاد) کا فیصلہ فرما لیتا ہے تو پھر اس کو صرف یہی فرماتا ہے کہ تو ہو جا پس وہ ہوجاتی ہے، 2:118 وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ اور جو لوگ علم نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں فرماتا یا ہمارے پاس (براہِ راست) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی انہی جیسی بات کہی تھی، ان (سب) لوگوں کے دل آپس میں ایک جیسے ہیں، بیشک ہم نے یقین والوں کے لئے نشانیاں خوب واضح کر دی ہیں، 2:119 إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ (اے محبوبِ مکرّم!) بیشک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اہلِ دوزخ کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں کی جائے گی، 2:120 وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ اور یہود و نصارٰی آپ سے (اس وقت تک) ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیار نہ کر لیں، آپ فرما دیں کہ بیشک اللہ کی (عطا کردہ) ہدایت ہی (حقیقی) ہدایت ہے، (امت کی تعلیم کے لئے فرمایا:) اور اگر (بفرضِ محال) آپ نے اس علم کے بعد جو آپ کے پاس (اللہ کی طرف سے) آچکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کے لئے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار

تو جو کوئی ایمان کے بدلے کفر حاصل کرے پس وہ واقعۃً سیدھے راستے سے بھٹک گیا

مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ہم جب کوئی آیت منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں (تو بہرصورت) اس سے بہتر یا ویسی ہی (کوئی اور آیت) لے آتے ہیں، کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر (کامل) قدرت رکھتا ہے، 2:107 أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ ہی مددگار، 2:108 أَمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِنْ قَبْلُ ۗ وَمَنْ يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ (اے مسلمانو!) کیا تم چاہتے ہو کہ تم بھی اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح سوالات کرو جیسا کہ اس سے پہلے موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال کیے گئے تھے، تو جو کوئی ایمان کے بدلے کفر حاصل کرے پس وہ واقعۃً سیدھے راستے سے بھٹک گیا، 2:109 وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ بہت سے اہلِ کتاب کی یہ خواہش ہے تمہارے ایمان لے آنے کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں، اس حسد کے باعث جو ان کے دلوں میں ہے اس کے باوجود کہ ان پر حق خوب ظاہر ہو چکا ہے، سو تم درگزر کرتے رہو اور نظرانداز کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، بیشک اللہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے، 2:110 وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ اور نماز قائم (کیا) کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو، اور تم اپنے لئے جو نیکی بھی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے حضور پا لو گے، جو کچھ تم کر رہے ہو یقینا اللہ اسے دیکھ رہا ہے

اہلِ کتاب کہتے ہیں کہ جنت میں ہرگز کوئی بھی داخل نہیں ہوگا سوائے اس کے

وَقَالُوا لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ اور (اہلِ کتاب) کہتے ہیں کہ جنت میں ہرگز کوئی بھی داخل نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، یہ ان کی باطل امیدیں ہیں، آپ فرما دیں کہ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو تو اپنی (اس خواہش پر) سند لاؤ، 2:112 بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ہاں، جس نے اپنا چہرہ اﷲ کے لئے جھکا دیا (یعنی خود کو اﷲ کے سپرد کر دیا) اور وہ صاحبِ اِحسان ہو گیا تو اس کے لئے اس کا اجر اس کے رب کے ہاں ہے اور ایسے لوگوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اورنہ وہ رنجیدہ ہوں گے، 2:113 وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اور یہود کہتے ہیں کہ نصرانیوں کی بنیاد کسی شے (یعنی صحیح عقیدے) پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودیوں کی بنیاد کسی شے پر نہیں، حالانکہ وہ (سب اللہ کی نازل کردہ) کتاب پڑھتے ہیں، اسی طرح وہ (مشرک) لوگ جن کے پاس (سرے سے کوئی آسمانی) علم ہی نہیں وہ بھی انہی جیسی بات کرتے ہیں، پس اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن اس معاملے میں (خود ہی) فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہتے ہیں، 2:114 وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کیے جانے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے! انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لئے دنیا میں (بھی) ذلّت ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہے، 2:115 وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ اور مشرق و مغرب (سب) اللہ ہی کا ہے، پس تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے (یعنی ہر سمت ہی اللہ کی ذات جلوہ گر ہے)، بیشک اللہ بڑی وسعت والا سب کچھ جاننے والا ہے

اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے

وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ اور (اسی طرح) جب ان کے پاس اللہ کی جانب سے رسول (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے جو اس کتاب کی (اصلاً) تصدیق کرنے والے ہیں جو ان کے پاس (پہلے سے) موجود تھی تو (انہی) اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے اللہ کی (اسی) کتاب (تورات) کو پسِ پشت پھینک دیا، گویا وہ (اس کو) جانتے ہی نہیں (حالانکہ اسی تورات نے انہیں نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر دی تھی)، 2:102 وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ اور وہ (یہود تو) اس چیز (یعنی جادو) کے پیچھے (بھی) لگ گئے تھے جو سلیمان (علیہ السلام) کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے (کوئی) کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس (جادو کے علم) کے پیچھے (بھی) لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت (نامی) دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا، وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہہ دیتے کہ ہم تو محض آزمائش (کے لئے) ہیں سو تم (اس پر اعتقاد رکھ کر) کافر نہ بنو، اس کے باوجود وہ (یہودی) ان دونوں سے ایسا (منتر) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے، حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں (یہ بھی) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس (کفر یا جادو ٹونے) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہوگا)، اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں (کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح) کو بیچ ڈالا، کاش! وہ اس (سودے کی حقیقت) کو جانتے، 2:103 وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ اور اگر وہ ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو اللہ کی بارگاہ سے (تھوڑا سا) ثواب (بھی ان سب چیزوں سے) کہیں بہتر ہوتا، کاش! وہ (اس راز سے) آگاہ ہوتے، 2:104 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ اے ایمان والو! (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے) رَاعِنَا مت کہا کرو بلکہ (ادب سے) اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظرِ کرم فرمائیے) کہا کرو اور (ان کا ارشاد) بغور سنتے رہا کرو، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے، 2:105 مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ نہ وہ لوگ جو اہلِ کتاب میں سے کافر ہو گئے اور نہ ہی مشرکین اسے پسند کرتے ہیں کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی اترے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے

جبریل نے اس قرآن کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَنْ يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ آپ انہیں یقیناً سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس میں مبتلا پائیں گے اور (یہاں تک کہ) مشرکوں سے بھی زیادہ، ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس کی عمر مل جائے، اگر اسے اتنی عمر مل بھی جائے، تو بھی یہ اسے عذاب سے بچانے والی نہیں ہو سکتی، اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے، 2:97 قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ آپ فرما دیں: جو شخص جبریل کا دشمن ہے (وہ ظلم کر رہا ہے) کیونکہ اس نے (تو) اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے (جو) اپنے سے پہلے (کی کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہے اور مؤمنوں کے لئے (سراسر) ہدایت اور خوشخبری ہے، 2:98 مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلْكَافِرِينَ جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں کا اور جبریل اور میکائیل کا دشمن ہوا تو یقیناً اللہ (بھی ان) کافروں کا دشمن ہے، 2:99 وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ اور بیشک ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان (نشانیوں) کا سوائے نافرمانوں کے کوئی انکار نہیں کر سکتا، 2:100 أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَبَذَهُ فَرِيقٌ مِنْهُمْ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ اور کیا (ایسا نہیں کہ) جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ کر پھینک دیا، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان ہی نہیں رکھتے

تم بے دھڑک موت کی آرزو کرو اگر تم اپنے خیال میں سچے ہو

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنْبِيَاءَ اللَّهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ اور جب ان سے کہا جاتا ہے: اس (کتاب) پر ایمان لاؤ جسے اللہ نے (اب) نازل فرمایا ہے، (تو) کہتے ہیں: ہم صرف اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی، اور وہ اس کے علاوہ کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ (قرآن بھی) حق ہے (اور) اس (کتاب) کی (بھی) تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے، آپ (ان سے) دریافت فرمائیں کہ پھر تم اس سے پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے رہے ہو اگر تم (واقعی اپنی ہی کتاب پر) ایمان رکھتے ہو، 2:92 وَلَقَدْ جَاءَكُمْ مُوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ اور (صورت حال یہ ہے کہ) تمہارے پاس (خود) موسیٰ (علیہ السلام) کھلی نشانیاں لائے پھر تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم (حقیقت میں) ہو ہی جفاکار، 2:93 وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا (یہ فرما کر کہ) اس (کتاب) کو مضبوطی سے تھامے رکھو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور (ہمارا حکم) سنو، تو (تمہارے بڑوں نے) کہا: ہم نے سن لیا مگر مانا نہیں، اور ان کے دلوں میں ان کے کفر کے باعث بچھڑے کی محبت رچا دی گئی تھی، (اے محبوب! انہیں) بتا دیں یہ باتیں بہت (ہی) بری ہیں جن کا حکم تمہیں تمہارا (نام نہاد) ایمان دے رہا ہے اگر (تم واقعۃً ان پر) ایمان رکھتے ہو، 2:94 قُلْ إِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِنْدَ اللَّهِ خَالِصَةً مِنْ دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ آپ فرما دیں: اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک صرف تمہارے لئے ہی مخصوص ہے اور لوگوں کے لئے نہیں تو تم (بے دھڑک) موت کی آرزو کرو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو، 2:95 وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ وہ ہرگز کبھی بھی اس کی آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں (اور مَظالِم) کے باعث جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں (یا پہلے کر چکے ہیں) اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے

اور بیشک ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ ۖ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ اور بیشک ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا کی اور ان کے بعد ہم نے پے در پے (بہت سے) پیغمبر بھیجے، اور ہم نے مریم (علیھا السلام) کے فرزند عیسیٰ (علیہ السلام) کو (بھی) روشن نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاک روح کے ذریعے ان کی تائید (اور مدد) کی، تو کیا (ہوا) جب بھی کوئی پیغمبر تمہارے پاس وہ (احکام) لایا جنہیں تمہارے نفس پسند نہیں کرتے تھے تو تم (وہیں) اکڑ گئے اور بعضوں کو تم نے جھٹلایا اور بعضوں کو تم قتل کرنے لگے، 2:88 وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَا يُؤْمِنُونَ اور یہودیوں نے کہا: ہمارے دلوں پر غلاف ہیں، (ایسا نہیں) بلکہ ان کے کفر کے باعث اللہ نے ان پر لعنت کر دی ہے سو وہ بہت ہی کم ایمان رکھتے ہیں، 2:89 وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب (قرآن) آئی جو اس کتاب (تورات) کی (اصلاً) تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس موجود تھی، حالانکہ اس سے پہلے وہ خود (نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان پر اترنے والی کتاب قرآن کے وسیلے سے) کافروں پر فتح یابی (کی دعا) مانگتے تھے، سو جب ان کے پاس وہی نبی (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی کتاب قرآن کے ساتھ) تشریف لے آیا جسے وہ (پہلے ہی سے) پہچانتے تھے تو اسی کے منکر ہو گئے، پس (ایسے دانستہ) انکار کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے، 2:90 بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَنْ يُنَزِّلَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَلَىٰ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُهِينٌ انہوں نے اپنی جانوں کا کیا برا سودا کیا کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کا انکار کر رہے ہیں، محض اس حسد میں کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (وحی) نازل فرماتا ہے، پس وہ غضب در غضب کے سزاوار ہوئے، اور کافروں کے لئے ذلّت انگیز عذاب ہے

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے

بَلَىٰ مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ہاں واقعی جس نے برائی اختیار کی اور اس کے گناہوں نے اس کو ہر طرف سے گھیر لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، 2:82 وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ اور جو لوگ ایمان لائے اور (انہوں نے) نیک عمل کیے تو وہی لوگ جنّتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، 2:83 وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ اور (یاد کرو) جب ہم نے اولادِ یعقوب سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرنا، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی (بھلائی کرنا) اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا، پھر تم میں سے چند لوگوں کے سوا سارے (اس عہد سے) رُوگرداں ہو گئے اور تم (حق سے) گریز ہی کرنے والے ہو، 2:84 وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ اور جب ہم نے تم سے (یہ) پختہ عہد (بھی) لیا کہ تم (آپس میں) ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے لوگوں کو (اپنے گھروں اور بستیوں سے نکال کر) جلاوطن کرو گے پھر تم نے (اس امر کا) اقرار کر لیا اور تم (اس کی) گواہی (بھی) دیتے ہو، 2:85 ثُمَّ أَنْتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنوں کو قتل کر رہے ہو اور اپنے ہی ایک گروہ کو ان کے وطن سے باہر نکال رہے ہو اور (مستزاد یہ کہ) ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کے ساتھ (ان کے دشمنوں کی) مدد بھی کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پا س آجائیں تو ان کا فدیہ دے کر چھڑا لیتے ہو (تاکہ وہ تمہارے احسان مند رہیں) حالانکہ ان کا وطن سے نکالا جانا بھی تم پر حرام کر دیا گیا تھا، کیا تم کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو؟ پس تم میں سے جو شخص ایسا کرے اس کی کیا سزا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں ذلّت (اور رُسوائی) ہو، اور قیامت کے دن (بھی ایسے لوگ) سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں، 2:86 أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے، پس نہ ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو مدد دی جائے گی، 2:87

یہود یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دوزخ کی آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ اور ان (یہود) میں سے (بعض) ان پڑھ (بھی) ہیں جنہیں (سوائے سنی سنائی جھوٹی امیدوں کے) کتاب (کے معنی و مفہوم) کا کوئی علم ہی نہیں وہ (کتاب کو) صرف زبانی پڑھنا جانتے ہیں یہ لوگ محض وہم و گمان میں پڑے رہتے ہیں، 2:79 فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ پس ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لئے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں، 2:80 وَقَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَنْ يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ اور وہ (یہود) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ ہمیں (دوزخ کی) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے، (ذرا) آپ (ان سے) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی (ایسا) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی (وہ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتے

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں

قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ (موسیٰ علیہ السلام نے کہا:) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ) یقینی طور پر ایسی (اعلیٰ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے (ہیں)، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے، 2:72 وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا پھر تم آپس میں اس (کے الزام) میں جھگڑنے لگے، اور اللہ (وہ بات) ظاہر فرمانے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے، 2:73 فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ پھر ہم نے حکم دیا کہ اس (مُردہ) پر اس (گائے) کا ایک ٹکڑا مارو، اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرماتا ہے (یا قیامت کے دن مُردوں کو زندہ کرے گا) اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل و شعور سے کام لو، 2:74 ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ پھر اس کے بعد (بھی) تمہارے دل سخت ہوگئے چنانچہ وہ (سختی میں) پتھروں جیسے (ہوگئے) ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت (ہو چکے ہیں، اس لئے کہ) بیشک پتھروں میں (تو) بعض ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں، اور یقیناً ان میں سے بعض وہ (پتھر) بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی ابل پڑتا ہے، اور بیشک ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں، (افسوس! تمہارے دلوں میں اس قدر نرمی، خستگی اور شکستگی بھی نہیں رہی،) اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں، 2:75 أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (اے مسلمانو!) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تم پر یقین کر لیں گے جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے (بھی) تھے کہ اللہ کا کلام (تورات) سنتے پھر اسے سمجھنے کے بعد (خود) بدل دیتے حالانکہ وہ خوب جانتے تھے (کہ حقیقت کیا ہے اور وہ کیا کر رہے ہیں)، 2:76 وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُمْ بِهِ عِنْدَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ اور (ان کا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ) جب اہلِ ایمان سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم (بھی تمہاری طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آئے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں (تو) کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) سے (نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور شان کے بارے میں) وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اللہ نے تم پر (تورات کے ذریعے) ظاہر کی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہارے رب کے حضور تمہیں پر حجت قائم کریں، کیا تم (اتنی) عقل (بھی) نہیں رکھتے؟، 2:77 أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں، 2:78

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابی

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ اور (یاد کرو) جب ہم نے فرمایا: اس شہر میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو خوب جی بھر کے کھاؤ اور (یہ کہ شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور یہ کہتے جانا: (اے ہمارے رب! ہم سب خطاؤں کی) بخشش چاہتے ہیں، (تو) ہم تمہاری (گزشتہ) خطائیں معاف فرما دیں گے، اور (علاوہ اس کے) نیکوکاروں کو مزید (لطف و کرم سے) نوازیں گے، 2:59 فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ پھر (ان) ظالموں نے اس قول کو جو ان سے کہا گیا تھا ایک اور کلمہ سے بدل ڈالا سو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے (بصورتِ طاعون) سخت آفت اتار دی اس وجہ سے کہ وہ (مسلسل) حکم عدولی کر رہے تھے، 2:60 وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ اور (وہ وقت بھی یا دکرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا: اپنا عصا اس پتھر پر مارو، پھر اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، واقعۃً ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا، (ہم نے فرمایا:) اﷲ کے (عطا کردہ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو، 2:61 وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نَصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم فقط ایک کھانے (یعنی منّ و سلویٰ) پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے تو آپ اپنے رب سے (ہمارے حق میں) دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزوں میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے، (موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے) فرمایا: کیا تم اس چیز کو جو ادنیٰ ہے بہتر چیز کے بدلے مانگتے ہو؟ (اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو) کسی بھی شہر میں جا اترو یقیناً (وہاں) تمہارے لئے وہ کچھ (میسر) ہو گا جو تم مانگتے ہو، اور ان پر ذلّت اور محتاجی مسلط کر دی گئی، اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹ گئے، یہ اس وجہ سے (ہوا) کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ نافرمانی کیا کرتے اور (ہمیشہ) حد سے بڑھ جاتے تھے، 2:62 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی (تھے ان میں سے) جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے

اور جب ہم نے کعبہ کو لوگوں کے لئے رجوع کا مرکز اور جائے امان بنا دیا

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (ایسے لوگ بھی ہیں) جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں سو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں، 2:122 يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ اے اولادِ یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر ارزانی فرمائی اور (خصوصاً) یہ کہ میں نے تمہیں اس زمانے کے تمام لوگوں پر فضیلت عطا کی، 2:123 وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ اور اس دن سے ڈرو جب کوئی جان کسی دوسری جان کی جگہ کوئی بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (اپنے آپ کو چھڑانے کے لیے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ اس کو (اِذنِ الٰہی کے بغیر) کوئی سفارش ہی فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ (اَمرِِ الٰہی کے خلاف) انہیں کوئی مدد دی جا سکے گی، 2:124 وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو انہوں نے وہ پوری کر دیں، (اس پر) اللہ نے فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بناؤں گا، انہوں نے عرض کیا: (کیا) میری اولاد میں سے بھی؟ ارشاد ہوا: (ہاں! مگر) میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچتا، 2:125 وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ۖ وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

اور جب ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے رب اسے امن والا شہر بنا دے

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَىٰ عَذَابِ النَّارِ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز (یعنی) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، (اللہ نے) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت (کے لئے) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے (اس کے کفر کے باعث) دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہے، 2:127 وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ اور (یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (تو دونوں دعا کر رہے تھے) کہ اے ہمارے رب! تو ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے، 2:128 رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنے حکم کے سامنے جھکنے والا بنا اور ہماری اولاد سے بھی ایک امت کو خاص اپنا تابع فرمان بنا اور ہمیں ہماری عبادت (اور حج کے) قواعد بتا دے اور ہم پر (رحمت و مغفرت) کی نظر فرما، بیشک تو ہی بہت توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے، 2:129 رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے، 2:130 وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ اور کون ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے دین سے رُوگرداں ہو سوائے اس کے جس نے خود کو مبتلائے حماقت کر رکھا ہو، اور بیشک ہم نے انہیں ضرور دنیا میں (بھی) منتخب فرما لیا تھا اور یقیناً وہ آخرت میں (بھی) بلند رتبہ مقرّبین میں ہوں گے،

ہم نے ان سے فرمایا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا، کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس (کتاب تورات) میں (لکھا) ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ، 2:64 ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ پھر اس (عہد اور تنبیہ) کے بعد بھی تم نے روگردانی کی، پس اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقینا تباہ ہو جاتے، 2:65 وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ اور (اے یہود!) تم یقیناً ان لوگوں سے خوب واقف ہو جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن (کے احکام کے بارے میں) سرکشی کی تھی تو ہم نے ان سے فرمایا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ، 2:66 فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ پس ہم نے اس (واقعہ) کو اس زمانے اور اس کے بعد والے لوگوں کے لئے (باعثِ) عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے (مُوجبِ) نصیحت بنا دیا، 2:67 وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو، (تو) وہ بولے: کیا آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا: اللہ کی پناہ مانگتا ہوں (اس سے) کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں، 2:68 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ (تب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ ہم پر واضح کر دے کہ (وہ) گائے کیسی ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بالکل کم عمر (اَوسَر)، بلکہ درمیانی عمر کی (راس) ہو، پس اب تعمیل کرو جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے، 2:69 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ وہ (پھر) بولے: اپنے رب سے ہمارے حق میں دعا کریں وہ ہمارے لئے واضح کر دے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے زرد رنگ کی ہو، اس کی رنگت خوب گہری ہو (ایسی جاذبِ نظر ہو کہ) دیکھنے والوں کو بہت بھلی لگے، 2:70 قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ (اب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر واضح فرما دے کہ وہ کون سی گائے ہے؟ (کیونکہ) ہم پر گائے مشتبہ ہو گئی ہے، اور یقیناً اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور ہدایت یافتہ ہو جائیں گے

اوراہلِ کتاب کہتے ہیں یہودی یا نصرانی ہو جاؤ ہدایت پا جاؤ گے

إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ اور جب ان کے رب نے ان سے فرمایا: (میرے سامنے) گردن جھکا دو، تو عرض کرنے لگے: میں نے سارے جہانوں کے رب کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دیا، 2:132 وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب (علیہ السلام) نے بھی (یہی کہا:) اے میرے لڑکو! بیشک اللہ نے تمہارے لئے (یہی) دین (اسلام) پسند فرمایا ہے سو تم (بہرصورت) مسلمان رہتے ہوئے ہی مرنا، 2:133 أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ کیا تم (اس وقت) حاضر تھے جب یعقوب (علیہ السلام) کو موت آئی، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: تم میرے (انتقال کے) بعد کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق (علیھم السلام) کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبودِ یکتا ہے، اور ہم (سب) اسی کے فرماں بردار رہیں گے، 2:134 تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لئے وہی کچھ ہوگا جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہوگا جو تم کماؤ گے اور تم سے ان کے اعمال کی باز پُرس نہ کی جائے گی، 2:135 وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اور (اہلِ کتاب) کہتے ہیں: یہودی یا نصرانی ہو جاؤ ہدایت پا جاؤ گے، آپ فرما دیں کہ (نہیں) بلکہ ہم تو (اس) ابراہیم (علیہ السلام) کا دین اختیار کیے ہوئے ہیں جو ہر باطل سے جدا صرف اللہ کی طرف متوجہ تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے،

اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے اور ہم تو اسی کے عبادت گزار ہیں

قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ (اے مسلمانو!) تم کہہ دو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر (بھی) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیھما السلام) کو عطا کی گئیں اور (اسی طرح) جو دوسرے انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک (پر بھی ایمان) میں فرق نہیں کرتے، اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرماں بردار ہیں ، 2:137 فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ پھر اگر وہ (بھی) اسی طرح ایمان لائیں جیسے تم اس پر ایمان لائے ہو تو وہ (واقعی) ہدایت پا جائیں گے، اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو (سمجھ لیں کہ) وہ محض مخالفت میں ہیں، پس اب اللہ آپ کو ان کے شر سے بچانے کے لئے کافی ہوگا، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے، 2:138 صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ (کہہ دو: ہم) اللہ کے رنگ (میں رنگے گئے ہیں) اور کس کا رنگ اللہ کے رنگ سے بہتر ہے اور ہم تو اسی کے عبادت گزار ہیں، 2:139 قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ فرما دیں: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہ ہمارا (بھی) رب ہے، اور تمہارا (بھی) رب ہے اور ہمارے لئے ہمارے اعمال اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں، اور ہم تو خالصۃً اسی کے ہو چکے ہیں، 2:140 أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (اے اہلِ کتاب!) کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کے بیٹے یہودی یا نصرانی تھے، فرما دیں: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اس گواہی کو چھپائے جو اس کے پاس اللہ کی طرف سے (کتاب میں موجود) ہے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں

پس آپ اپنا رخ ابھی مسجدِ حرام کی طرف پھیر لیجئے

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی، جو اس نے کمایا وہ اس کے لئے تھا اور جو تم کماؤ گے وہ تمہارے لئے ہوگا، اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا، 2:142 سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ اَب بیوقوف لوگ یہ کہیں گے کہ ان (مسلمانوں) کو اپنے اس قبلہ (بیت المقدس) سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ (پہلے سے) تھے، آپ فرما دیں: مشرق و مغرب (سب) اﷲ ہی کے لئے ہے، وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر ڈال دیتا ہے، 2:143 وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ اور (اے مسلمانو!) اسی طرح ہم نے تمہیں (اعتدال والی) بہتر امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور (ہمارا یہ برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو، اور آپ پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم (پرکھ کر) ظاہر کر دیں کہ کون (ہمارے) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کرتا ہے (اور) کون اپنے الٹے پاؤں پھر جاتا ہے، اور بیشک یہ (قبلہ کا بدلنا) بڑی بھاری بات تھی مگر ان پر نہیں جنہیں اﷲ نے ہدایت (و معرفت) سے نوازا، اور اﷲ کی یہ شان نہیں کہ تمہارا ایمان (یونہی) ضائع کردے، بیشک اﷲ لوگوں پر بڑی شفقت فرمانے والا مہربان ہے، 2:144 قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ (اے حبیب!) ہم بار بار آپ کے رُخِ انور کا آسمان کی طرف پلٹنا دیکھ رہے ہیں، سو ہم ضرور بالضرور آپ کو اسی قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس پر آپ راضی ہیں، پس آپ اپنا رخ ابھی مسجدِ حرام کی طرف پھیر لیجئے، اور (اے مسلمانو!) تم جہاں کہیں بھی ہو پس اپنے چہرے اسی کی طرف پھیر لو، اور وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے ضرور جانتے ہیں کہ یہ (تحویلِ قبلہ کا حکم) ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اور اﷲ ان کاموں سے بے خبر نہیں جو وہ انجام دے رہے ہیں، 2:145 وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ ۚ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ اوراگر آپ اہلِ کتاب کے پاس ہر ایک نشانی (بھی) لے آئیں تب بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی نہیں کرتے، (امت کی تعلیم کے لئے فرمایا:) اور اگر (بفرضِ محال) آپ نے (بھی) اپنے پاس علم آجانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو بیشک آپ (اپنی جان پر) زیادتی کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے

پس تم ان سے مت ڈرو مجھ سے ڈرا کر

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس رسول (آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی شان و عظمت) کو اسی طرح پہچانتے ہیں جیسا کہ بلاشبہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور یقیناً انہی میں سے ایک طبقہ حق کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے، 2:147 الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ (اے سننے والے!) حق تیرے رب کی طرف سے ہے سو تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو، 2:148 وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اور ہر ایک کے لئے توجہ کی ایک سمت (مقرر) ہے وہ اسی کی طرف رُخ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف پیش قدمی کیا کرو، تم جہاں کہیں بھی ہوگے اﷲ تم سب کو جمع کر لے گا، بیشک اﷲ ہر چیز پر خوب قادر ہے، 2:149 وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو، اور یہی تمہارے رب کی طرف سے حق ہے، اور اﷲ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں، 2:150 وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو، اور (اے مسلمانو!) تم جہاں کہیں بھی ہو سو اپنے چہرے اسی کی سمت پھیر لیا کرو تاکہ لوگوں کے پاس تم پر اعتراض کرنے کی گنجائش نہ رہے سوائے ان لوگوں کے جو ان میں حد سے بڑھنے والے ہیں، پس تم ان سے مت ڈرو مجھ سے ڈرا کرو، اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں اور تاکہ تم کامل ہدایت پا جاؤ

سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا

كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اَسرارِ معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے، 2:152 فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کرو، 2:153 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقیناً اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے، 2:154 وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِنْ لَا تَشْعُرُونَ اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں، 2:155 وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں

بیشک ہم بھی اﷲ ہی کے ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بیشک ہم بھی اﷲ ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں، 2:157 أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے پے در پے نوازشیں ہیں اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں، 2:158 إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ بیشک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں، چنانچہ جو شخص بیت اﷲ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے (درمیان) چکر لگائے، اور جو شخص اپنی خوشی سے کوئی نیکی کرے تو یقیناً اﷲ (بڑا) قدر شناس (بڑا) خبردار ہے، 2:159 إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ بیشک جو لوگ ہماری نازل کردہ کھلی نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لئے (اپنی) کتاب میں واضح کردیا ہے تو انہی لوگوں پر اﷲ لعنت بھیجتا ہے (یعنی انہیں اپنی رحمت سے دور کرتا ہے) اور لعنت بھیجنے والے بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں، 2:160 إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ مگر جو لوگ توبہ کر لیں اور (اپنی) اصلاح کر لیں اور (حق کو) ظاہر کر دیں تو میں (بھی) انہیں معاف فرما دوں گا، اور میں بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہوں

اور تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ بیشک جنہوں نے (حق کو چھپا کر) کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہی تھے ان پر اﷲ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، 2:162 خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْظَرُونَ وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے، ان پر سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی، 2:163 وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ اور تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہ) نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے، 2:164 إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کی گردش میں اور ان جہازوں (اور کشتیوں) میں جو سمندر میں لوگوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں اٹھا کر چلتی ہیں اور اس (بارش) کے پانی میں جسے اﷲ آسمان کی طرف سے اتارتا ہے پھر اس کے ذریعے زمین کو مُردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے (وہ زمین) جس میں اس نے ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے ہیں اور ہواؤں کے رُخ بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان (حکمِ الٰہی کا) پابند (ہو کر چلتا) ہے (ان میں) عقلمندوں کے لئے (قدرتِ الٰہی کی بہت سی) نشانیاں ہیں، 2:165 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے غیروں کو اﷲ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور ان سے”اﷲ سے محبت“ جیسی محبت کرتے ہیں، اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اﷲ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں، اور اگر یہ ظالم لوگ اس وقت کو دیکھ لیں جب (اُخروی) عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے ہوگا (توجان لیں) کہ ساری قوتوں کا مالک اﷲ ہے اور بیشک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے

وہ تمہیں بدی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے

إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ (اور) جب وہ (پیشوایانِ کفر) جن کی پیروی کی گئی اپنے پیروکاروں سے بے زار ہوں گے اور (وہ سب اﷲ کا) عذاب دیکھ لیں گے اور سارے اسباب ان سے منقطع ہو جائیں گے، 2:167 وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ اور (یہ بے زاری دیکھ کر مشرک) پیروکار کہیں گے: کاش! ہمیں (دنیا میں جانے کا) ایک موقع مل جائے تو ہم (بھی) ان سے بے زاری ظاہر کردیں جیسے انہوں نے (آج) ہم سے بے زاری ظاہر کی ہے، یوں اﷲ انہیں ان کے اپنے اعمال انہی پر حسرت بنا کر دکھائے گا، اور وہ (کسی صورت بھی) دوزخ سے نکلنے نہ پائیں گے، 2:168 يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، 2:169 إِنَّمَا يَأْمُرُكُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ وہ تمہیں بدی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور یہ (بھی) کہ تم اﷲ کی نسبت وہ کچھ کہو جس کا تمہیں (خود) علم نہ ہو، 2:170 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ جو اﷲ نے نازل فرمایا ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں: (نہیں) بلکہ ہم تو اسی (روش) پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت پر ہوں

اے ایمان والو ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں

وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ اور ان کافروں (کو ہدایت کی طرف بلانے) کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کسی ایسے (جانور) کو پکارے جو سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا، یہ لوگ بہرے، گونگے، اندھے ہیں سو انہیں کوئی سمجھ نہیں، 2:172 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اﷲ کا شکر ادا کرو اگر تم صرف اسی کی بندگی بجا لاتے ہو، 2:173 إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے، پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ تو نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر (زندگی بچانے کی حد تک کھا لینے میں) کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے، 2:174 إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بیشک جو لوگ کتابِ (تورات کی ان آیتوں) کو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، وہ لوگ سوائے اپنے پیٹوں میں آگ بھرنے کے کچھ نہیں کھاتے اور اﷲ قیامت کے روز ان سے کلام تک نہیں فرمائے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے، 2:175 أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب، کس چیز نے انہیں (دوزخ کی) آگ پر صبر کرنے والا بنا دیا ہے

اور اﷲ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں، 2:187 أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو، اﷲ کو معلوم ہے کہ تم اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تمہارے حال پر رحم کیا اور تمہیں معاف فرما دیا، پس اب (روزوں کی راتوں میں بیشک) ان سے مباشرت کیا کرو اور جو اﷲ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے چاہا کرو اور کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ تم پر صبح کا سفید ڈورا (رات کے) سیاہ ڈورے سے (الگ ہو کر) نمایاں ہو جائے، پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو، یہ اﷲ کی (قائم کردہ) حدیں ہیں پس ان (کے توڑنے) کے نزدیک نہ جاؤ، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لئے اپنی آیتیں (کھول کر) بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں، 2:188 وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (بطورِ رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو کہ یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم (بھی) ناجائز طریقے سے کھا سکو حالانکہ تمہارے علم میں ہو (کہ یہ گناہ ہے)، 2:189 يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (اے حبیب!) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج (کے تعیّن) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم (حالتِ احرام میں) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو (ایسی الٹی رسموں کی بجائے) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ، 2:190 وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ اور اﷲ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں (ہاں) مگر حد سے نہ بڑھو، بیشک اﷲ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا

اے ایمان والو تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں

فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَمَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ پھر جس شخص نے اس (وصیّت) کو سننے کے بعد اسے بدل دیا تو اس کا گناہ انہی بدلنے والوں پر ہے، بیشک اﷲ بڑا سننے والا خوب جاننے والا ہے، 2:182 فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے (کسی کی) طرف داری یا (کسی کے حق میں) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے، 2:183 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ، 2:184 أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ ۚ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ ۚ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (یہ) گنتی کے چند دن (ہیں)، پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو، 2:185 شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ

اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو

وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِنْ قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ اور (دورانِ جنگ) ان (کافروں) کو جہاں بھی پاؤ مار ڈالو اور انہیں وہاں سے باہر نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی زیادہ سخت (جرم) ہے اور ان سے مسجدِ حرام (خانہ کعبہ) کے پاس جنگ نہ کرو جب تک وہ خود تم سے وہاں جنگ نہ کریں، پھر اگر وہ تم سے قتال کریں تو انہیں قتل کر ڈالو، (ایسے) کافروں کی یہی سزا ہے، 2:192 فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے، 2:193 وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ اور ان سے جنگ کرتے رہو حتٰی کہ کوئی فتنہ باقی نہ رہے اور دین (یعنی زندگی اور بندگی کا نظام عملًا) اﷲ ہی کے تابع ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو سوائے ظالموں کے کسی پر زیادتی روا نہیں، 2:194 الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ حرمت والے مہینے کے بدلے حرمت والا مہینہ ہے اور (دیگر) حرمت والی چیزیں ایک دوسرے کا بدل ہیں، پس اگر تم پر کوئی زیادتی کرے تم بھی اس پر زیادتی کرو مگر اسی قدر جتنی اس نے تم پر کی، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے، 2:195 وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے

اور حج اور عمرہ اﷲ کے لئے مکمل کرو

وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۚ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ ذَٰلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو) اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا جانور) اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو (اس وجہ سے قبل از وقت سر منڈوالے) تو (اس کے) بدلے میں روزے (رکھے) یا صدقہ (دے) یا قربانی (کرے)، پھر جب تم اطمینان کی حالت میں ہو تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا فائدہ اٹھائے تو جو بھی قربانی میّسر آئے (کر دے)، پھر جسے یہ بھی میّسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے (زمانۂ) حج میں رکھے اور سات جب تم حج سے واپس لوٹو، یہ پورے دس (روزے) ہوئے، یہ (رعایت) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام کے پاس نہ رہتے ہوں (یعنی جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو)، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے، 2:197 الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ حج کے چند مہینے معیّن ہیں (یعنی شوّال، ذوالقعدہ اور عشرہء ذی الحجہ)، تو جو شخص ان (مہینوں) میں نیت کر کے (اپنے اوپر) حج لازم کرلے تو حج کے دنوں میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے اور نہ کوئی (اور) گناہ اور نہ ہی کسی سے جھگڑا کرے، اور تم جو بھلائی بھی کرو اﷲ اسے خوب جانتا ہے، اور (آخرت کے) سفر کا سامان کرلو، بیشک سب سے بہترزادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کرو، 2:198 لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِنْ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں اگر تم (زمانۂ حج میں تجارت کے ذریعے) اپنے رب کا فضل (بھی) تلاش کرو، پھر جب تم عرفات سے واپس آؤ تو مشعرِ حرام (مُزدلفہ) کے پاس اﷲ کا ذکر کیا کرو اور اس کا ذکر اس طرح کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی، اور بیشک اس سے پہلے تم بھٹکے ہوئے تھے، 2:199 ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ پھر تم وہیں سے جاکر واپس آیا کرو جہاں سے (اور) لوگ واپس آتے ہیں اور اﷲ سے (خوب) بخشش طلب کرو، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے، 2:200 فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ پھر جب تم اپنے حج کے ارکان پورے کر چکو تو (منیٰ میں) اﷲ کا خوب ذکر کیا کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کا (بڑے شوق سے) ذکر کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ شدّتِ شوق سے (اﷲ کا) ذکر کیا کرو، پھر لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں (ہی) عطا کر دے اور ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے

اور تمہارے لئے قصاص میں ہی زندگی ہے

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ نے کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی، اور بیشک جنہوں نے کتاب میں اختلاف ڈالا وہ مخالفت میں (حق سے) بہت دور (جا پڑے) ہیں، 2:177 لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں، 2:178 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى ۖ الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَىٰ بِالْأُنْثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ ۗ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ اے ایمان والو! تم پر ان کے خون کا بدلہ (قصاص) فرض کیا گیا ہے جو ناحق قتل کئے جائیں، آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت، پھر اگر اس کو (یعنی قاتل کو) اس کے بھائی (یعنی مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ (یعنی قصاص) معاف کر دیا جائے تو چاہئے کہ بھلے دستور کے موافق پیروی کی جائے اور (خون بہا کو) اچھے طریقے سے اس (مقتول کے وارث) تک پہنچا دیا جائے، یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے، پس جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے، 2:179 وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ اور تمہارے لئے قصاص (یعنی خون کا بدلہ لینے) میں ہی زندگی (کی ضمانت) ہے اے عقلمند لوگو! تاکہ تم (خوں ریزی اور بربادی سے) بچو، 2:180 كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ تم پر فرض کیا جاتاہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت قریب آپہنچے اگر اس نے کچھ مال چھوڑا ہو، تو (اپنے) والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں بھلے طریقے سے وصیت کرے، یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے

اے بنی اسرائیل میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں (اس زمانے میں) سب لوگوں پر فضیلت دی، وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ اور اُس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے کچھ بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (کسی ایسے شخص کی) کوئی سفارش قبول کی جائے گی (جسے اِذنِ اِلٰہی حاصل نہ ہوگا) اور نہ اس کی طرف سے (جان چھڑانے کے لئے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ (اَمرِ الٰہی کے خلاف) ان کی اِمداد کی جا سکے گی، وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں قومِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں انتہائی سخت عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (کڑی) آزمائش تھی، وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ اور جب ہم نے تمہیں (بچانے کے) لئے دریا کو پھاڑ دیا سو ہم نے تمہیں (اس طرح) نجات عطا کی اور (دوسری طرف) ہم نے تمہاری آنکھوں کے سامنے قومِ فرعون کو غرق کر دیا، وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے، ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ پھر ہم نے اس کے بعد (بھی) تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکرگزار ہو جاؤ، وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب اور حق و باطل میں فرق کرنے والا (معجزہ) عطا کیا تاکہ تم راہِ ہدایت پاؤ، وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو، پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو (اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں)، یہی (عمل) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے، وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ ہم اللہ کو (آنکھوں کے سامنے) بالکل آشکارا دیکھ لیں پس (اس پر) تمہیں کڑک نے آلیا (جو تمہاری موت کا باعث بن گئی) اور تم (خود یہ منظر) دیکھتے رہے، ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ پھر ہم نے تمہارے مرنے کے بعد تمہیں (دوبارہ) زندہ کیا تاکہ تم (ہمارا) شکر ادا کرو، وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ اور (یاد کرو) جب ہم نے تم پر (وادئ تِیہ میں) بادل کا سایہ کئے رکھا اور ہم نے تم پر مَنّ و سلوٰی اتارا کہ تم ہماری عطا کی ہوئی پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، سو انہوں نے (نافرمانی اور ناشکری کر کے) ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے

کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کرو میں تمہارے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرا کرو، وَآمِنُوا بِمَا أَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ اور اس (کتاب) پر ایمان لاؤ جو میں نے (اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) اتاری (ہے، حالانکہ) یہ اس کی (اصلاً) تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کو (دنیا کی) تھوڑی سی قیمت پر فروخت نہ کرو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو، وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ، وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو، أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟، وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد چاہو، اور بیشک یہ گراں ہے مگر (ان) عاجزوں پر (ہرگز) نہیں (جن کے دل محبتِ الٰہی سے خستہ اور خشیتِ الٰہی سے شکستہ ہیں)، الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (یہ وہ لوگ ہیں) جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں،

جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو، قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہے، قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ ۖ فَلَمَّا أَنْبَأَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ اللہ نے فرمایا: اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو، پس جب آدم (علیہ السلام) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو، وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیا، وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ اور ہم نے حکم دیا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں (شامل) ہو جاؤ گے، فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس (راحت کے) مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا، اور (بالآخر) ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہے، فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے، قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنِّي هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ہم نے فرمایا: تم سب جنت سے اتر جاؤ، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو بھی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، نہ ان پر کوئی خوف (طاری) ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے، وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے تو وہی دوزخی ہوں گی، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں

إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئی بھی مثال بیان فرمائے (خواہ) مچھر کی ہو یا (ایسی چیز کی جو حقارت میں) اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق (کی نشاندہی) ہے، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ (اسے سن کر یہ) کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ (اس طرح) اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو (پہلے ہی) نافرمان ہیں، الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں، كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی بخشی، پھر تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے، هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ وہی ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے تمہارے لئے پیدا کیا، پھر وہ (کائنات کے) بالائی حصوں کی طرف متوجہ ہوا تو اس نے انہیں درست کر کے ان کے سات آسمانی طبقات بنا دیئے، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے، وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا

أَوْ كَصَيِّبٍ مِنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ مِنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ یا ان کی مثال اس بارش کی سی ہے جو آسمان سے برس رہی ہے جس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (بھی) ہے تو وہ کڑک کے باعث موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے، يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے، يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ، الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمانوں کی طرف سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعے تمہارے کھانے کے لئے (انواع و اقسام کے) پھل پیدا کئے، پس تم اللہ کے لئے شریک نہ ٹھہراؤ حالانکہ تم (حقیقتِ حال) جانتے ہو، وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہو، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی (یعنی کافر) اور پتھر (یعنی ان کے بت) ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے، وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ اور (اے حبیب!) آپ ان لوگوں کو خوشخبری سنا دیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لئے (بہشت کے) باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب انہیں ان باغات میں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو (اس کی ظاہری صورت دیکھ کر) کہیں گے: یہ تو وہی پھل ہے جو ہمیں (دنیا میں) پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں (صورت میں) ملتے جلتے پھل دیئے گئے ہوں گے، ان کے لئے جنت میں پاکیزہ بیویاں (بھی) ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے

یہ بہرے گونگے اندھے ہیں پس وہ نہیں لوٹیں گے

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیں، وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیں، اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ اللہ انہیں ان کے مذاق کی سزا دیتا ہے اور انہیں ڈھیل دیتا ہے (تاکہ وہ خود اپنے انجام تک جا پہنچیں) سو وہ خود اپنی سرکشی میں بھٹک رہے ہیں، أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھے، مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے، صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گے

آگاہ ہو جاؤ یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں احساس تک نہیں

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ بیشک جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے، خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ اللہ نے (ان کے اپنے اِنتخاب کے نتیجے میں) ان کے دلوں اور کانوں پر مُہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑ گیا) ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے، وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ اور لوگوں میں سے بعض وہ (بھی) ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر اور یومِ قیامت پر ایمان لائے حالانکہ وہ (ہرگز) مومن نہیں ہیں، يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ وہ اللہ کو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو)٭ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر (فی الحقیقت) وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے،٭ اس مقام پر مضاف محذوف ہے جو کہ رسول ہے یعنی یُخٰدِعُونَ اﷲَ کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ لیا گیا ہے۔ اکثر ائمہ مفسرین نے یہ معنی بیان کیا ہے۔ بطور حوالہ ملاحظہ فرمائیں (تفسیر القرطبی، البیضاوی، البغوی، النسفی، الکشاف، المظھری، زاد المسیر، الخازن وغیرھم)۔ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ان کے دلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے، وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں، أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِنْ لَا يَشْعُرُونَ آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں (اس کا) احساس تک نہیں

وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں

الم الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں) ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ (یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے، الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں، وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں، أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں

سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام سےشروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانےوالا ہے الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ روزِ جزا کا مالک ہے إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ہمیں سیدھا راستہ دکھا صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا

تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (Al-Baqara : 222) ‎اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے ‎نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (Al-Baqara : 223) ‎تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔ اور اپنے لئے (نیک عمل) آگے بھیجو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے روبرو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر) ایمان والوں کو بشارت سنا دو ‎وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِأَيْمَانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (Al-Baqara : 224) ‎اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اورپرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح و سازگاری کرانے سے رک جاؤ۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ‎لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (Al-Baqara : 225) ‎خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرے گا۔ لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا۔ اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ‎لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (Al-Baqara : 226) ‎جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیئے۔ اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے

کوئی مصیبت اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آتی

مَآ أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ وَمَن يُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُۥ ۚ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ کوئی مصیبت اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آتی۔ اور جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اللہ اس کے دل کو سیدھے راستے پر چلا دیتا ہے۔ اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔ (64:11) مصیبتیں اور مصیبتیں خود سے نازل نہیں ہوتیں اور نہ ہی دنیا میں کسی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے اختیار سے جس پر چاہے کوئی مصیبت نازل کرے۔ تمام مصیبتیں اللہ کے حکم پر منحصر ہیں۔ وہ کسی مصیبت کو کسی پر نازل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے یا اسے مسترد کر سکتا ہے۔ اور اللہ کی اجازت ہر حال میں ایک یا دوسری حکمت پر مبنی ہوتی ہے، کسی حتمی خیر کی طرف ہدایت ہوتی ہے، جسے انسان نہ جانتا ہے، نہ سمجھ سکتا ہے۔

وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًۭا محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ اللہ کو ہر چیز کا پورا علم ہے۔ ان کا پہلا اعتراض یہ تھا کہ اس نے اپنی بہو سے شادی کی ہے، جب کہ اس کے اپنے قانون کے مطابق بیٹے کی بیوی باپ پر حرام ہے۔ اس کے جواب میں یہ کہا گیا کہ محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ یعنی زید ان کا حقیقی بیٹا نہیں تھا اس لیے اس کی مطلقہ بیوی سے نکاح کرنا ناجائز نہیں تھا۔ ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اگر اس کا گود لیا ہوا بیٹا اس کا حقیقی بیٹا نہ ہو تب بھی یہ ضروری نہیں کہ وہ اپنی مطلقہ بیوی سے شادی کر لیتا۔ اس کے جواب میں یہ کہا گیا: لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں۔ یعنی اللہ کے رسول کی حیثیت سے ان کا فرض تھا کہ وہ کسی حلال چیز کے بارے میں ہر قسم کے تعصبات کو ختم کر دیں جسے رسم و رواج نے بلا وجہ حرام قرار دے دیا تھا اور اسے دوبارہ حلال قرار دیا تھا۔ اس نکتے پر یہ کہہ کر زور دیا گیا: "اور (وہ) خاتم النبیین ہیں۔" یعنی کسی رسول کی بات نہ کی جائے، ان کے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں برپا ہو گا جو قانون اور معاشرہ کی اصلاح کے سلسلے میں ممکنہ کمی کو پورا کر سکے جو اس کے زمانے میں نافذ نہ ہو سکی ہو۔ اس لیے یہ اور بھی ضروری ہو گیا تھا کہ وہ خود جاہلیت کے رواج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ پھر اس نکتے پر مزید تاکید کے لیے فرمایا گیا: ’’اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘ یعنی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ جہالت کے رواج کو اس موڑ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا کیوں ضروری تھا بجائے اس کے کہ اسے جوں کا توں رہنے دیا جائے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے بعد آئندہ کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اس لیے اگر اس نے اپنے آخری نبی کے ذریعے اس رسم کو ختم نہ کیا تو ان کے بعد کوئی دوسرا اس کو دنیا کے تمام مسلمانوں سے ہمیشہ کے لیے ختم نہیں کر سکتا۔ اگر بعد کے مصلحین اسے ختم بھی کر دیں تب بھی ان میں سے کسی ایک کے بھی عمل کو اس کے پیچھے مستقل اور آفاقی اختیار حاصل نہیں ہو گا تاکہ ہر ملک اور ہر دور کے لوگ اس پر عمل کرنے لگیں اور ان میں سے کسی کی بھی ایسی شخصیت نہ ہو جو اس کی معترف ہو۔ وہ تقدس اور تقدس کہ کوئی عمل محض اس کا طریقہ ہو (سنت) لوگوں کے ذہنوں سے ہر نفرت اور کراہت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔

وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے

وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍۢ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍۢ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍۢ مُّبِينٍۢ اس کے پاس اس دائرے کی کنجیاں ہیں جو انسانی ادراک کی پہنچ سے باہر ہے۔ ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے۔ کوئی پتا ایسا نہیں جو گرتا ہو جس کے بارے میں اسے علم نہ ہو اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ یا سبز یا خشک کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو کسی روشن کتاب میں درج نہ ہو۔ He has the keys to the realm that lies beyond the reach of human perception; none knows them but He. And He knows what is on the land and in the sea; there is not a leaf which falls that He does not know about and there is not a grain in the darkness of the earth or anything green or dry which has not been recorded in a Clear Book.

اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ رب العالمین چاہے

اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ رب العالمین چاہے۔ اور تم (کسی چیز کا) ارادہ نہیں کر سکتے جب تک کہ اللہ رب العالمین نہ چاہے And you do not will except that Allāh wills - Lord of the worlds. · And you cannot intend (to do anything) unless it is so willed by Allah, the Lord of all the world

جس دن تمام کائنات تحلیل ہو جائے گی

جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے، سورہ کا آغاز انتہائی صوفیانہ استعاروں کے ایک سلسلے کے ساتھ ہوتا ہے، جس میں کچھ مختصر مگر چونکا دینے والے اشارے ہوتے ہیں، جو دنیا کے ٹوٹنے کی تجویز کرتے ہیں، جیسا کہ ہم جانتے ہیں، اور پھر، اس دنیا کے خاتمے کے بعد، قیامت برپا ہو جاتی ہے۔ مجموعی طور پر تمام عظیم واقعات میں سے آٹھ نشانیاں یہاں بیان کی گئی ہیں۔ As it was mentioned earlier, the Surah opens with a series of highly mystical metaphors, with some short, but shocking hints, suggesting the break‑up of the world, as we know it, and then, after the end of this world, the Resurrection comes forth. On the whole, eight signs out of all the Great Events are mentioned here. .Surah Takwir سورہ تکویر

سورہ تکویر کے مطالعہ کی فضیلت

پیغمبر (ص) فرماتے ہیں ’’جو شخص سورہ تکویر پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس وقت شرمندگی سے بچائے گا جب نامہ اعمال کھلے ہوئے ہوں گے۔‘‘ "جو شخص مجھے قیامت کے دن دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ سورہ تکویر پڑھے"۔ "جس کی آخرت کی طرف دیکھنا اس کو خوش کرتا ہے (گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے)، سورہ تکویر (توڑنا)، 'انفتار' (کلیونگ اسنڈر) اور 'انشقاق' کا مطالعہ کرتا ہے۔ چونکہ ان سورتوں میں آخرت کی نشانیاں اس قدر واضح طور پر بیان کی گئی ہیں کہ ان کو پڑھنے والا محسوس کرتا ہے کہ آخرت کا منظر اس کے سامنے ہے۔) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ اتنی جلدی بوڑھے کیوں ہو گئے تو آپ نے فرمایا ہود، وقیعہ، مرسلات اور نبا نے مجھے بوڑھا کر دیا‘‘۔ وجہ یہ ہے کہ آخرت کے ہولناک واقعات ان میں اس قدر واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں کہ ہر ذی شعور کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتا ہے

اللہ اہل ایمان کا ولی ہے

اَللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۙيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ) "اللہ اہل ایمان کا والی ہے" کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اہل ایمان کا مدغم اور ساتھی (دوست) ہے اور "اُنھے اندھیرے سے نکل کر روشن کی تراف لی جاتی ہے" کا مطلب یہ ہے کہ وہ کفر کے اندر سے نکل کر ایمان کی روشنی کی تراف لی جاتی ہے۔ (تفسیر طبری: 5/424) Imaan walo ka wali ALLAH khud hai wo unhe andhere se nikal kar roshni ki taraf le jata hai. QURAN (Surah Bakra 2/257)

اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا اور جانتا ہے

‎وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (Al-Baqara : 227) ‎اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے ‎وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِنْ كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (Al-Baqara : 228) ‎اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے ‎الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (Al-Baqara : 229) ‎طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا۔ اور جو لوگ خدا کی حدوں سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے

بس تم اپنےرب کـی طرف رجوع کـرو وہ تمہیں عروج دے گا

رجوع الی اللہ بھی عبادت ہے۔۔۔۔ کہ نظریں بار بار لوگوں کی طرف نہ اٹھیں.. بار بار لوگوں کا نہ خیال آئے.. کہ فلاں میرا کام کر دے گا.. فلاں سے مجھے شفا مل جائے گی.. فلاں مجھے depression سے نکال دے گا.. اس سے بات کر کے میں ٹھیک ہو جاؤں گی۔.. نہیں یہ تو لوگوں کی طرف رجوع ہے.. رجوع صرف اللہ کی طرف ہو.. ہر کام میں ، ہر بات میں ، ہر مشکل میں ، پہلا خیال صرف اللہ کا آئے.. اللہ آپ یہ کام کر دیں.. اللہ آپ اس مشکل سے نکال دیں.. اللہ آپ مجھے ٹھیک کر دیں.. اللہ آپ مجھے اس گناہ سے نکال لیں.. اللہ آپ میرا حال درست کر دیں.. اللہ بس آپ ہی کر سکتے.. کیونکہ آپ تو کن فیکون کے مالک ہیں ناں

اور ان کی بخشش کی دعا کرو

یہ اللہ کی رحمت کا شکر ہے کہ آپ ان کے لیے نرم مزاج تھے۔ اگر تم کھردرے، سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تجھ سے بکھر جاتے۔ پس ان سے درگزر کرو اور ان کی بخشش کی دعا کرو اور اہم معاملات میں ان سے مشورہ لو۔ فَبِمَا رَحْمَةٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلْقَلْبِ لَٱنفَضُّوا۟ مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَٱعْفُ عَنْهُمْ وَٱسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِى ٱلْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَوَكِّلِينَ It was thanks to Allah’s mercy that you were gentle to them. Had you been rough, hard-hearted, they would surely have scattered away from you. So pardon them, and pray for their forgiveness, and take counsel from them in matters of importance. And when you are resolved on a course of action place your trust in Allah; surely Allah loves those who put their trust (in Him)3:159

بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس سے کہو کہ وہ اسے واپس لے جائے یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے (یعنی اس کی حیض ختم ہو جائے) پھر اس کی حیض ہو جائے، پھر وہ پاک ہو جائے۔ اگر وہ چاہے تو اس سے جنسی تعلق قائم کرنے سے پہلے اسے طلاق دے سکتا ہے اور اگر چاہے تو اسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے۔

کہہ دو کہ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے

پھر اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو کہ میرے لیے اللہ کافی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔ (9:129) Yet, if they should turn away, then tell them: “Allah is sufficient for me; there is no god but He. In Him I have put my trust. He is the Lord of the Mighty Throne.”

میں ہمیشہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہوں

شعیب نے کہا اے میری قوم! آپ کیا سوچتے ہیں؟ اگر میں اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر قائم ہوں، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے ایک خوبصورت رزق بھی دیا ہے [98] - (کیا میں اس کی ناشکری کروں اور آپ کی خطا اور گناہ میں شریک ہوں؟) اور نہ ہی میں اس کے خلاف کام کرنا چاہتا ہوں تمہیں نصیحت کرنا۔[99] میں جہاں تک ہو سکے چیزوں کو درست کرنے کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا ہوں۔ میری مدد صرف اللہ کے ساتھ ہے۔ اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، اور میں ہمیشہ اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

کوئی مصیبت اللہ کے حکم بغیر نہیں آتی

کوئی بھی مصیبت اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آتی۔ اور جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اللہ اس کے دل کو سیدھے راستے پر چلا دیتا ہے۔ اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔ Misfortunes can only happen with God’s permission––He will guide the heart of anyone who believes in Him: God knows all things– اس شخص کا دل جو سچے دل سے جانتا اور مانتا ہے کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ کائنات کے مالک اور حاکم میں اکیلا ہے۔ کہ اس کے حکم سے ہی کوئی مصیبت آتی ہے اور اس کے حکم سے ہی اسے ٹالا جاسکتا ہے۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے صبر و استقامت اور رضائے الٰہی میں راضی ہونے کے فضل سے نوازا جاتا ہے اور اسے عزم و ہمت کے ساتھ ہر صورت حال کا مقابلہ کرنے کی طاقت عطا ہوتی ہے۔ سخت ترین حالات میں بھی اللہ کے فضل کی امید کی شمع اس کے راستے کو روشن کرتی ہے۔ کوئی مصیبت خواہ کتنی ہی سخت اور آزمائشی ہو اسے مایوس نہیں کر سکتی کہ وہ راہِ راست سے ہٹ جائے یا باطل کی طرف جھک جائے، یا اللہ کے سوا دوسروں کو اپنی شکایت کے ازالے کے لیے پکارے۔ اس طرح ہر مصیبت اس کے لیے خیر و عافیت کے نئے دروازے کھول دیتی ہے اور کوئی مصیبت اس کے لیے مصیبت نہیں رہتی۔

زندگی سے اضطراب کیسے ختم کریں

اضطراب تو ایمان ہے۔اگر اپ کے دل میں یہ خیال رہتا ہے کہ مجھے اپنے پروردگار کے آُگے پیش ہونا ہے۔ معلوم نہیں وہاں کامیابی ہوگی ،معلوم نہیں وہاں ناکامہ ہوگی۔ اس اضطراب سے ایمان کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدُدا کے ساتھ ایک زندہ تعلق ہے۔ اُدمی غفلت میں نہیں سو رہا۔ اس کو یہ خیال رہتا ہے اور ہر لحاظ کہ ایک دن اپنے رب سے ملنے والا ہوں۔ اور یہ ملاقات محاسبے کی ملاقات ہوگی مجھے س دنیا میں جس امتحان کے لئے بھجا گیا تھا میں وہاں سے کامیاب ہو کر ایا ہوں یا ناکام۔۔ اس اضطراب کو کبھی ختم نہیں کرنا چاہیے۔ اضطراب کو رب کی یاد سے صحیح رخ پر رکھنا اور یہ جو پانچ وقت کی نماز فرض کی گئی ہے یہ ہمیں بار بار اپنے رب کی یاد دلاتی ہے۔ جب اضطراب پیدا ہع رب کو یاد کریں ،تسبیح کریں ،دعا کریں۔

اور تمہارا رب کبھی بھولنے والا نہیں ہے

فرشتے کہیں گے ’’(اے محمد!) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترتے۔ جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب اسی کا ہے۔ تیرا رب بھولنے والا نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ یہ سورت بڑی تاخیر کے بعد نازل ہوئی ہے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ بہت مشکل وقت سے گزر رہے تھے اور ہر وقت ان کی رہنمائی اور تسلی کے لیے کسی وحی کی توقع رکھتے تھے۔ جب فرشتہ جبرائیل دوسرے فرشتوں کے ساتھ اس وحی کے ساتھ آیا تو اس نے سب سے پہلے پیغام کا وہ حصہ پہنچا دیا جس کی فوری ضرورت تھی۔ پھر آگے بڑھنے سے پہلے آپ نے یہ الفاظ اللہ کے حکم سے تاخیر کی وضاحت اور اللہ کی طرف سے تسلی اور استقامت کی نصیحت کے لیے کہے۔ یہ تشریح نہ صرف عبارت کے الفاظ سے ہوتی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض روایات سے بھی ثابت ہوتی ہے جنہیں ابن جریر، ابن کثیر اور روح المعانی کے مصنف نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔

منیٰ میں خدا کو یاد کرو

فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ (Al-Baqara : 200) ‎پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو (منیٰ میں) خدا کو یاد کرو۔ جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دنیا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ‎وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (Al-Baqara : 201) ‎اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو ‎أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا كَسَبُوا وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ (Al-Baqara : 202) ‎یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے ‎وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ (Al-Baqara : 203) ‎اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے

یہ سورہ آپ کی زندگی بدل سکتی ہے

الٓمٓ الم تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ بلاشبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ بَلْ هُوَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے۔ (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انہیں ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے واﻻ نہیں آیا۔ تاکہ وه راه راست پر آجائیں ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّ وَلَا شَفِيعٍ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ اللہ تعالیٰ وه ہے جس نے آسمان وزمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قائم ہوا، تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں۔ کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ إِلَى ٱلْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُۥٓ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ وه آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر (وه کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازه تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے ذَٰلِكَ عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ یہی ہے چھپے کھلے کا جاننے واﻻ، زبردست غالب بہت ہی مہربان ٱلَّذِىٓ أَحْسَنَ كُلَّ شَىْءٍ خَلَقَهُۥ وَبَدَأَ خَلْقَ ٱلْإِنسَٰنِ مِن طِينٍ جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُۥ مِن سُلَٰلَةٍ مِّن مَّآءٍ مَّهِينٍ پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اپنی روح پھونکی، اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو وَقَالُوٓا۟ أَءِذَا ضَلَلْنَا فِى ٱلْأَرْضِ أَءِنَّا لَفِى خَلْقٍ جَدِيدٍۭ بَلْ هُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ كَٰفِرُونَ انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں مل جائیں گے کیا پھر نئی پیدائش میں آجائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وه لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں قُلْ يَتَوَفَّىٰكُم مَّلَكُ ٱلْمَوْتِ ٱلَّذِى وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلْمُجْرِمُونَ نَاكِسُوا۟ رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَآ أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَٱرْجِعْنَا نَعْمَلْ صَٰلِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ a کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناه گار لوگ اپنے رب تعالیٰ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں وَلَوْ شِئْنَا لَءَاتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَىٰهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ ٱلْقَوْلُ مِنِّى لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب فرما دیتے، لیکن میری یہ بات بالکل حق ہو چکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کردوں گا فَذُوقُوا۟ بِمَا نَسِيتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَآ إِنَّا نَسِينَٰكُمْ وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ اب تم اپنے اس دن کی ملاقات کے فراموش کر دینے کا مزه چکھو، ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا اور اپنے کیے ہوئے اعمال (کی شامت) سے ابدی عذاب کا مزه چکھو إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِـَٔايَٰتِنَا ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا۟ بِهَا خَرُّوا۟ سُجَّدًا وَسَبَّحُوا۟ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ہماری آیتوں پر وہی ایمان ﻻتے ہیں جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وه سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ ٱلْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وه خرچ کرتے ہیں فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ أُخْفِىَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا لَّا يَسْتَوُۥنَ کیا وه جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے أَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَلَهُمْ جَنَّٰتُ ٱلْمَأْوَىٰ نُزُلًۢا بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وه کرتے تھے وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فَسَقُوا۟ فَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ كُلَّمَآ أَرَادُوٓا۟ أَن يَخْرُجُوا۟ مِنْهَآ أُعِيدُوا۟ فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلنَّارِ ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَدْنَىٰ دُونَ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وه لوٹ آئیں وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِۦ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَآ إِنَّا مِنَ ٱلْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ اس سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے وعﻆ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منھ پھیر لیا، (یقین مانو) کہ ہم بھی گناه گاروں سے انتقام لینے والے ہیں وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَٰبَ فَلَا تَكُن فِى مِرْيَةٍ مِّن لِّقَآئِهِۦ وَجَعَلْنَٰهُ هُدًى لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس آپ کو ہرگز اس کی ملاقات میں شک نہ کرنا چاہئے اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يُوقِنُونَ اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وه ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے إِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ آپ کا رب ان (سب) کے درمیان ان (تمام) باتوں کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا جن میں وه اختلاف کر رہے ہیں أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ ٱلْقُرُونِ يَمْشُونَ فِى مَسَٰكِنِهِمْ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍ أَفَلَا يَسْمَعُونَ کیا اس بات نے بھی انہیں ہدایت نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں تو (بڑی) بڑی نشانیاں ہیں۔ کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا نَسُوقُ ٱلْمَآءَ إِلَى ٱلْأَرْضِ ٱلْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِۦ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَٰمُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ أَفَلَا يُبْصِرُونَ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو بنجر (غیر آباد) زمین کی طرف بہا کر لے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں، کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے؟ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلْفَتْحُ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہوگا؟ اگر تم سچے ہو (تو بتلاؤ) قُلْ يَوْمَ ٱلْفَتْحِ لَا يَنفَعُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِيمَٰنُهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ جواب دے دو کہ فیصلے والے دن ایمان ﻻنا بے ایمانوں کو کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَٱنتَظِرْ إِنَّهُم مُّنتَظِرُونَ اب آپ ان کا خیال چھوڑ دیں اور منتظر رہیں۔ یہ بھی منتظر ہیں