جھوٹا خواب بیان کرنے کی وعیدیں

جھوٹا خواب بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے، نبی کریمﷺنے اس پر سخت وعیدیں ذکر فرمائی ہیں: ارشادِ نبوی ہے: بے شک سب سے زیادہ سخت جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھ سے وہ (خواب) دیکھنا بیان کرے جو اُس نے نہیں دیکھا۔ (بخاری: 7043) بڑا بہتان (اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسولﷺ پر وہ (جھوٹی) بات لگائے جو آپﷺ نے نہیں فرمائی۔ (بخاری: 3509) ایک روایت میں ہے: جس نے جان بوجھ کر خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اُسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ مسند احمد: 1089) ایک اور روایت میں ہے: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا اسے قیامت کے دن دو جَو کے دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ ہرگز ان میں گرہ نہیں لگا سکے گا۔ (ترمذی:2283) ابن ماجہ کی روایت میں اِس کے ساتھ یہ الفاظ بھی ہیں ”وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ“ یعنی اِس پر اُسے عذاب دیا جائے گا۔ (ابن ماجہ: 3916) ایک روایت میں ہے: جس نے اپنی آنکھوں سے جھوٹا خواب دیکھنا بیان کیا اُسے قیامت کے دن جَو کے دانے کے دونوں طرف میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ (مسند احمد: 1070) ایک روایت میں ہے، نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے کوئی (جاندار) تصویربنائی اللہ تعالیٰ اُسے قیامت کے دن اُس وقت تک عذاب دیتے رہیں گے جبتک وہ اُس بنائی ہوئی تصویر میں روح نہ ڈالدے اور کبھی نہیں ڈال سکے گا۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے اُسے جو کے دانے میں گراہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ جو شخص ایسے لوگوں کی باتوں کو کان لگا کر سنے جو اس کو سنانا نہیں چاہتے ہوں تو اُس کے کانوں میں قیامت کے دن پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (ابوداؤد:5024) جس نے اپنی آنکھوں سے (خواب میں) وہ چیز دیکھنا بیان کی جو اُس نے نہیں دیکھی اللہ تعالیٰ اُس پر جنت کو حرام کردیتے ہیں۔ (کنز العمال: 41440)۔(مسند احمد: 16015) "خواب کے اسلامی آداب واحکام"