بیوی کی غلطیوں پر غصہ نہ کریں بلکہ پیار سے سمجھاٸیں

گھریلو مسائل میاں بیوی اور بچے ایک سنہری اصول جو ہر شوہر کو اپنانا چاہیے وہ یہ کہ اگر انسان گھر میں کوئ ناپسندیدہ چیز دیکھے یا بیوی سے کوئ کوتاہی ہوجاۓ مثلاً اس نے کپڑے تیار کرنے تھے نہیں کر پائ، کھانا تیار کرنا تھا وقت پر نہیں کر پائ، کسی بچے کا کوئ کام سمیٹنا تھا نہیں سمیٹ پائ تو وہ سوچے کہ بیوی بھی انسان ہے اس سے کوتاہیاں بھی ہوسکتی ہے تو ایسے موقعوں پر خاوند کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیۓ اور چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگذر کرنا چاہیۓ اس لیۓ کہ جتنا بڑا دل ہوگا اتنا ہی انسان گھر کے اندر عظیم سمجھا جاۓ گا جب انسان کسی غلطی کا بدلہ لے سکتا ہو، ڈانٹ پلا سکتا ہو، سزا دے سکتا ہو اور پھر اسکو معاف کردے تو جسکو معاف کیا جاتا ہے اسکے دل میں عظمت بڑھ جایا کرتی ہے لہذا بیوی کی چھوٹی موٹی غلطیوں پر نصیحت تو کردینی چاہیۓ مگر ڈانٹ ڈپٹ ہر وقت نہیں کرنی چاہیے پھر ڈانٹ ڈپٹ کی اہمیت ہی ختم ہوجاتی ہے بیوی سمجھتی ہے کہ اسکا تو ہر وقت کام ہی یہی ہے اسکو تو اور کوئ کام ہی نہیں لہذا چھوٹی موٹی غلطیوں کو درگذر کرنا چاہہۓ۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ اگر خاوند کو گھر کے کام کرنے کا کہیں تو میرا خیال ہے کہ یہ دن میں دس غلطیاں کرے گا اور بیوی کو دس مرتبہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے کا موقع مل جاۓ گا جبکہ بیوی بیچاری دس میں سے نو کام ٹھیک کرکے دکھاتی ہے اور ایک میں غلطی ہوتی ہے تو خاوند اسکو بھی معاف نہیں کرتا لہذا بندے کو اچھا گھر چلانے کے لیۓ دل بڑا کرنا چاہیے چھوٹی موٹی غلطیاں درگذر کردینے سے اور انکو معاف کردینے سے بیوی بچوں کے اندر سینس آف سیکیورٹی زیادہ آتی ہے اور پھر وہ زیادہ محبت کرتے ہیں پیار سے سمجھا دینا چاہیۓ اسکا فائدہ زیادہ ہوتا ہے ہم نے بعض خاوندوں کو دیکھا کہ نمک زیادہ ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں۔ مرچ کم ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں روٹی کچی پکی ہونے پر جھگڑا کرلیتے ہیں۔ چاۓ دینے میں ذرا دیر ہوجاۓ ہزار باتیں سنا دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے یہ کوئ پرلے درجے کے بیوقوف ہوتے ہیں جنکو زندگی گذارنے کا پتہ ہی نہیں ہوتا چنانچہ ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کوئ جھگڑے نہیں بنانے چاہئے شوہر کو در گزر کرنا چاہے۔