کیا سیلاب زدگان کوایڈوانس زکوة دی جاسکتی ہے
شریعت نے ضرورت مند، مساکین اور حاجت مندوں کی ضرورت کا اہتمام کیا ہے چونکہ حاجت مندوں کی ضرورت اس بات کی متقاضی ہے کہ انہیں اس وقت اپنی آبادکاری کے لیے تعاون چاہیے اور تھوڑا نہیں بہت چاہیے تو اس کے لیے اگر کوئی ایڈوانس میں زکوة دیتا تو اسکے پاس اس بات کی گنجائش ہے، اور شرعاًاس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ جب عاملین زكوة نے کہا کہ عباس رضی اللہ عنہما نے زکوة ادا نہیں کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے چچا ہیں اور ان کی زکوة میرے ذمہ ہے، نہ صرف یہ ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی میں ان کی طرف سے ادا کروں گا۔
بعض روایات سے پتہ چلتا ہے عباس رضی اللہ عنہما کسی ضرورت کے تحت اپنی زکوة پیشگی بیت المال میں جمع کرواچکے تھے تو اس طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب ان پر واجب نہیں ہے اور اب میں ان کی طرف سے ادا کروں گا۔