کیا سیلاب زدگان کو زکوة دی جاسکتی ہے
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَالۡمَسٰكِيۡنِ وَالۡعٰمِلِيۡنَ عَلَيۡهَا وَالۡمُؤَلَّـفَةِ قُلُوۡبُهُمۡ وَفِى الرِّقَابِ وَالۡغٰرِمِيۡنَ وَفِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَابۡنِ السَّبِيۡلِؕ فَرِيۡضَةً مِّنَ اللّٰهِؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۞ (التوبة :60)
بےشک صدقات تو فقراء کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور جو کام کرنے والے ہیں ان پر اور الفت دلائے گئے دل جن کے اور گردنوں (کے آزاد) کرنے میں اور قرض داروں (کے لیے) اور اللہ کے راستے میں اور مسافر/ راہ گیر(کے لیے) فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ خوب علم والا ہے خوب حکمت والا ہے۔
سیلاب زدگان وَالۡغٰرِمِيۡنَ کی مد میں آتے ہیں، وہ جن پر اچانک مصیبت آجائے اور اس مصیبت سے نکلنے کے لیے ان کے پاس فوری طور پر کوئی راہ نہ ہو، جیسے آگ لگ گئی، کوئی گر گیا، کوئی ڈوب گیا، کوئی گھر گرگیا، دیوالیہ نکل گیا وغیرہ وغیرہ۔
یہ سب غارم ہیں اور انہیں زکوة لگتی ہے