ولیمہ اپنی حیثیت کے مطابق کرنا چاہئیے
حدیث سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ ولیمہ کرنا چاہئیے دوسرے نمبر پر یہ پتہ چلا کہ ولیمہ اپنی حیثیت کے مطابق کرنا چاہئیے
آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے یہ نہیں کہا کہ بڑا ولیمہ کرو تمام صحابہ کرام کو بلایا جائے تمام انصار کو بلایا جائے تمام مہاجرین کو بلایا جائے بلکہ آپ نے کہا ولیمہ کرو چاہے ایک بکری کا کر لو تو اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کرنا چاہئیے اور شادی میں جلدی کرنی چاہئیے اور والدین کو بھی چاہئیے اپنی اولاد کی شادی میں جلدی کریں کیوں کہ یہ اولاد ان کے پاس امانت ہے ان کی تربیت کے لئے وہ زمہ دار ہیں ان سے روز قیامت ان کے بارے میں سوال ہوگا اس لئے والدین کو اس بات کی فکر ہونی چاہئیے کہ ان کے بچے جلدی شادی کریں تاکہ وہ اپنے آپ کو پاکدامن رکھ سکیں اور تاکہ وہ گناہوں سے محفوظ رہ سکیں اس وجہ سے شادی میں تاخیر کرنا کہ شادی میں بہت زیادہ خرچہ کرنا ہے ، بہت بڑا ولیمہ کرنا ہے یہ شریعت کے مزاج کے مطابق نہیں ہے ۔۔۔۔والدین کو چاہیئے ۔۔۔۔!!! کہ اپنے اس بیٹے کی حوصلہ افزائی کریں جو شادی کرنا چایتا ہے اور سادہ سا ولیمہ کرنا چاہتا ہے اور اسی میں خیر ہے بلکہ نبی علیہ الصلاة والسلام کی احادیث سے یہی پتہ چلتا ہے کہ جس نکاح میں خرچہ کم یوگا اس میں برکت زیادہ ہوگی آجکل لوگ شادی کے موقع پر بہت زیادہ خرچ کرتے ہیں اور ان شادیوں کے نتائج کئی دفعه اچھےنہیں نکلتے