وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًۭا
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔ اللہ کو ہر چیز کا پورا علم ہے۔
ان کا پہلا اعتراض یہ تھا کہ اس نے اپنی بہو سے شادی کی ہے، جب کہ اس کے اپنے قانون کے مطابق بیٹے کی بیوی باپ پر حرام ہے۔ اس کے جواب میں یہ کہا گیا کہ محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ یعنی زید ان کا حقیقی بیٹا نہیں تھا اس لیے اس کی مطلقہ بیوی سے نکاح کرنا ناجائز نہیں تھا۔
ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اگر اس کا گود لیا ہوا بیٹا اس کا حقیقی بیٹا نہ ہو تب بھی یہ ضروری نہیں کہ وہ اپنی مطلقہ بیوی سے شادی کر لیتا۔ اس کے جواب میں یہ کہا گیا: لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں۔ یعنی اللہ کے رسول کی حیثیت سے ان کا فرض تھا کہ وہ کسی حلال چیز کے بارے میں ہر قسم کے تعصبات کو ختم کر دیں جسے رسم و رواج نے بلا وجہ حرام قرار دے دیا تھا اور اسے دوبارہ حلال قرار دیا تھا۔
اس نکتے پر یہ کہہ کر زور دیا گیا: "اور (وہ) خاتم النبیین ہیں۔" یعنی کسی رسول کی بات نہ کی جائے، ان کے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں برپا ہو گا جو قانون اور معاشرہ کی اصلاح کے سلسلے میں ممکنہ کمی کو پورا کر سکے جو اس کے زمانے میں نافذ نہ ہو سکی ہو۔ اس لیے یہ اور بھی ضروری ہو گیا تھا کہ وہ خود جاہلیت کے رواج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔
پھر اس نکتے پر مزید تاکید کے لیے فرمایا گیا: ’’اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘ یعنی اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ جہالت کے رواج کو اس موڑ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا کیوں ضروری تھا بجائے اس کے کہ اسے جوں کا توں رہنے دیا جائے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے بعد آئندہ کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اس لیے اگر اس نے اپنے آخری نبی کے ذریعے اس رسم کو ختم نہ کیا تو ان کے بعد کوئی دوسرا اس کو دنیا کے تمام مسلمانوں سے ہمیشہ کے لیے ختم نہیں کر سکتا۔ اگر بعد کے مصلحین اسے ختم بھی کر دیں تب بھی ان میں سے کسی ایک کے بھی عمل کو اس کے پیچھے مستقل اور آفاقی اختیار حاصل نہیں ہو گا تاکہ ہر ملک اور ہر دور کے لوگ اس پر عمل کرنے لگیں اور ان میں سے کسی کی بھی ایسی شخصیت نہ ہو جو اس کی معترف ہو۔ وہ تقدس اور تقدس کہ کوئی عمل محض اس کا طریقہ ہو (سنت) لوگوں کے ذہنوں سے ہر نفرت اور کراہت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔