رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راضی ہونے سے ہی اللہ راضی ہو جاتا ہے
9:61
وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ ۚ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور ان (منافقوں) میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو نبی (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں: وہ تو کان (کے کچے) ہیں۔ فرما دیجئے: تمہارے لئے بھلائی کے کان ہیں۔ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان (کی باتوں) پر یقین کرتے ہیں اور تم میں سے جو ایمان لے آئے ہیں ان کے لئے رحمت ہیں، اور جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (اپنی بدعقیدگی، بدگمانی اور بدزبانی کے ذریعے) اذیت پہنچاتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
9:62
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَنْ يُرْضُوهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ
مسلمانو! (یہ منافقین) تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی رکھیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ حق دار ہے کہ اسے راضی کیا جائے اگر یہ لوگ ایمان والے ہوتے (تو یہ حقیقت جان لیتے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرتے، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راضی ہونے سے ہی اللہ راضی ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں کی رضا ایک ہے،
9:63
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَنْ يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرتا ہے تو اس کے لئے دوزخ کی آگ (مقرر) ہے جس میں وہ ہمیشہ رہنے والا ہے، یہ زبردست رسوائی ہے،
9:64
يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَا تَحْذَرُونَ
منافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل کر دی جائے جو انہیں ان باتوں سے خبردار کر دے جو ان (منافقوں) کے دلوں میں (مخفی) ہیں۔ فرما دیجئے: تم مذاق کرتے رہو، بیشک اللہ وہ (بات) ظاہر فرمانے والا ہے جس سے تم ڈر رہے ہو،
9:65
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ
اور اگر آپ ان سے دریافت کریں تو وہ ضرور یہی کہیں گے کہ ہم تو صرف (سفر کاٹنے کے لئے) بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ فرما دیجئے: کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مذاق کر رہے تھے،
9:66
لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ
(اب) تم معذرت مت کرو، بیشک تم اپنے ایمان (کے اظہار) کے بعد کافر ہو گئے ہو، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف بھی کر دیں (تب بھی) دوسرے گروہ کو عذاب دیں گے اس وجہ سے کہ وہ مجرم تھے،
9:67
الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ ۗ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے (کی جنس) سے ہیں۔ یہ لوگ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور اچھی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ (اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے) بند رکھتے ہیں، انہوں نے اللہ کو فراموش کر دیا تو اللہ نے انہیں فراموش کر دیا، بیشک منافقین ہی نافرمان ہیں،
9:68
وَعَدَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ هِيَ حَسْبُهُمْ ۚ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُقِيمٌ
اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتشِ دوزخ کا وعدہ فرما رکھا ہے (وہ) اس میں ہمیشہ رہیں گے، وہ (آگ) انہیں کافی ہے، اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ برقرار رہنے والا عذاب ہے،
9:69
كَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(اے منافقو! تم) ان لوگوں کی مثل ہو جو تم سے پہلے تھے۔ وہ تم سے بہت زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں کہیں زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ پس وہ اپنے (دنیوی) حصے سے فائدہ اٹھا چکے سو تم (بھی) اپنے حصے سے (اسی طرح) فائدہ اٹھا رہے ہو جیسے تم سے پہلے لوگوں نے (لذّتِ دنیا کے) اپنے مقررہ حصے سے فائدہ اٹھایا تھا نیز تم (بھی اسی طرح) باطل میں داخل اور غلطاں ہو جیسے وہ باطل میں داخل اور غلطاں تھے۔ ان لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہو گئے اور وہی لوگ خسارے میں ہیں،
9:70
أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے، قومِ نوح اور عاد اور ثمود اور قومِ ابراہیم اور باشندگانِ مدین اور ان بستیوں کے مکین جو الٹ دی گئیں، ان کے پاس (بھی) ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے تھے (مگر انہوں نے نافرمانی کی) پس اللہ تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہ (انکارِ حق کے باعث) اپنے اوپر خود ہی ظلم کرتے تھے